مزید گیارہ پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور ہونے کا قوی امکان


اسلام آباد (نامہ نگار+ وقائع نگار) سپیکر قومی اسمبلی نے تحریک انصاف کے ارکان کے استعفوں کی منظوری کا دوسرا مرحلہ رواں ہفتے سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مزید 11 ارکان کے استعفے منظور کیے جانے کا قوی امکان ہے۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں سپیکر قومی اسمبلی قانونی و آئینی ماہرین کے علاوہ حکمران اتحاد سے مزید مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔ جنوبی پنجاب اور خیبرپی کے  کے اضلاع سے تعلق رکھنے والے  ارکان کے استعفے منظور کیے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق مالا کنڈ اور لیہ سے تعلق رکھنے والے ارکان سمیت دیگر کے استعفے بھی منظور کیے جانے کا پلان ہے۔ مخصوص نشستوں پر بھی کچھ خواتین ارکان کے استعفے بھی منظور کیے جائیں گے ۔ سپیکر قومی اسمبلی اس سے پہلے بھی گیارہ پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظورکر چکے ہیں اور الیکشن کمشن نے بھی گیارہ ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرکے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ واضح رہے کہ عمران خان، شاہ محمود قریشی، اسد عمر، مراد سعید سمیت پی ٹی آئی کی مرکزی لیڈر شپ کے استعفے تاحال منظور نہیں کیے گئے۔ دوسری جانب  تحریک انصاف نے سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے ممبران اسمبلی کے استعفے مرحلہ وار منظور کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ اسد عمر نے باقاعدہ درخواست دائر کی۔ میڈیا سے گفتگو  میں  اسد عمر نے کہا کہ 11 بندوں کے جو استعفے منظور کرنے کا تماشا لگایا ہے ہم ان کے خلاف آئے ہیں۔ گیارہ اپریل کو اسمبلی کے فلور پر ہمارے 125 لوگوں نے کہا ہم نے استعفی دے دیئے، تیرا اپریل کو ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے استعفی منظور کر لیے، الیکشن کمشن کے پاس کیا اختیار تھا کہ وہ تین ماہ قبل سارے استعفے منظور نہ کرے، الیکشن کمشن نے گیارہ استعفی منظور کر لیے، الیکشن کمیشن کے خلاف ریفرنس دائر کیا جارہا ہے، الیکشن کمیشن سیاسی فریق بن چکا ہے، دو صوبائی اسمبلیوں سے قرارداد پاس ہو چکی یہ الیکشن کمشن منظور نہیں۔ سوشل میڈیا کے نوجوانوں سے ریکوئسٹ ہے کہ الیکشن کمشن کے لیے  نشان تجویز کریں، الیکشن کمشن کے پاس کون سا اختیار ہے کہ کچھ لوگوں کے استعفے منظور کرے، یہ استعفے اس لیے دیے گئے کہ بیرونی مداخلت واضح ہو گئی تھی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...