اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے سامنے پاکستان میں دو جماعتی سسٹم سکڑا اور 30 سے 32 سال پہلے ملک میں جو دو بڑی پارٹیاں تھیں آج وہ اپنی اہمیت کھو چکی ہیں۔ کیونکہ ان پارٹیوں نے وقت کے ساتھ سیاست میں کچھ نہ کیا۔ آج بچے بھی میرا نظریہ سمجھ گئے ہیں لیکن میری پارٹی ابھی نہیں سمجھی۔ جمعرات کو دن دو بجے الیکشن کمشن کے سامنے ہم احتجاج کریں گے۔ ہمیں اس الیکشن کمشن پر اعتماد نہیں، دو صوبائی حکومتوں نے الیکشن کمشن کے خلاف قراردادیں منظور کی ہیں۔ آج ہماری پارٹی بہت بڑی ہے۔ آئندہ عام انتخابات کے بعد اس کا اگلا انٹرا پارٹی الیکشن بھی جدید ٹیکنالوجی سے کرائیں گے۔ اگلا الیکشن دو تہائی اکثریت سے جیتیں گے۔ چار ماہ پہلے جب ہماری حکومت ختم ہوئی تو میں نے سوچا اب گھر بیٹھوں گا لیکن اگلے دن جب لوگوں کو سڑکوں پر نکلتے دیکھا تو پتہ چل گیا کہ عوام جاگے ہوئے ہیں۔ اب ہم تحریک انصاف میں اپنے تمام ونگز مضبوط بنائیں گے۔ اسی لئے ہم چاتے ہیں کہ الیکشن میں ای وی ایم متعارف ہو تاکہ دھاندلی نہ ہو اورالیکشن میں شفافیت ہو۔ انہوں نے یہ بات پیر کے روز یہاں پاکستان تحریک انصاف کی نیشنل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کی جس میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، فواد چوہدری، ڈاکٹر شیریں مزاری، وزیر اعلیٰ کے پی کے محمود خان، عثمان بزدار، شیخ رشید احمد، عمر سرفراز چیمہ، امجد خان نیازی، عون عباس بپی، غلام سرور خان، پرویز خٹک، فرخ حبیب، عمران اسماعیل، قاسم خان سوری، علی زیدی، سیف اللہ نیازی، عامر کیانی، علی نواز اعوان، ڈاکٹر شہزاد وسیم، فیصل جاوید خان، سینیٹر فوزیہ ارشد سمیت ملک بھر سے آئے پارٹی رہنما شریک تھے۔ عمران خان نے کہا کہ دو جماعتیں 1988ء میں ایک دوسری کو برا بھلا کہتی تھیں لیکن آج دونوں ہمارے خلاف اکٹھی ہوگئی ہیں۔ ساڑھے تین چار ماہ میں انہوں نے ساری کوشش صرف این آر او کیلئے کی لیکن معیشت کیلئے کوئی تیاری نہ کی۔ جبکہ چاہئے تو یہ تھا کہ مفتاح اسمعیل بیٹھتے اور اکانومی کو ٹھیک کرتے۔ آج اکانومی گر رہی ہے اور 11 سوارب روپے کا این آر او لیا۔ آج ڈالر بڑھ گیا ہے جس سے سود بڑھ گیا ہے۔ مہنگائی کا طوفان آگیا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہم نے12 روپے تیل کی قیمت بڑھائی تو بلاول نے کانپیں ٹانگنے والی لانگ مارچ کی۔ لیکم یہ اقتدار میں آئے تو ان کے پاس معیشت کیلئے سرے سے کوئی پلان نہ تھا۔ لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی گروتھ26 فیصد تھی جو اب دس فیصد پر آگئی ہے۔ کہنے کا مقصد ہے کہ جب سازش کے تحت ہماری حکومت گرائی تھی کیا ضرورت پڑی تھی۔ جو دیکھ رہے تھے اسے روکتے وہ بھی اس صورتحال کے ذمے دار ہیں۔ پاکستان سری لنکا کے بعد چوتھے نمبر پر آگیا ہے جو ڈیفالٹ کرنے کے قریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اس حکومت کی باہر کوئی نہیں سنتا۔ آرمی چیف امریکی نائب وزیر خارجہ کو فون کر رہے ہیں کہ آئی ایم ایف سے پیسے دلائے جائیں‘ ہم اوورسیز پاکستانیوں کو کہتے ہیں کہ پیسہ پاکستان لائیں لیکن ہمارے لوگ پاکستان کا پیسہ باہر لے جا رہے ہیں۔ ہمیں ملک کیلئے دن رات کام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر30 فیصد گری ہے لیکن ڈاکوؤں کی میٹنگ میں سارے دانت نکال رہے تھے۔ یہ خوش ہیں کیونکہ ان کو فرق نہیں پڑتا کہ روپیہ نیچے گرا ہے۔ کیونکہ ان کا باہر پڑا پیسہ تو بڑھ رہا ہے۔ مدینہ کی ریاست میں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کو اکٹھا کیا۔ آپ رحمۃ للعالمین ہیں۔ معاشرے میں سب کو ان کے حقوق عطا کئے۔ لیکن آج ہمارے جو حالات ہیں ان سے ہم نے نکلنا ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو بھی جو ایک کروڑ ہیں ان کو بھی ساتھ لے کر جانا ہے۔ آج ہم کال دیتے ہیں تو لوگ سڑکوں پر آجاتے ہیں۔ آج چھوٹے چھوٹے بچوں کو بھی ہمارا نظریہ پتہ چل گیا ہے۔ لیکن ابھی تک میری پارٹی کو میرا نظریہ پتہ نہیں چلا۔ انشاء اللہ اگلے الیکشن میں دو تہائی اکثریت سے جیتیں گے۔ پنجاب اسمبلی نے کل اور آج کے پی کے نے قرارداد پیش کی ہے۔ جمعرات کو ہم الیکشن کمشن کے سامنے دن دو بجے احتجاج کریں گے۔ ہمیں اس چیف الیکشن کمشنر پر اعتماد نہیں رہا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ آج ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے وہ لوگ بھی ذمہ دار ہیں جو سازش کو روک سکتے تھے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ کئی لوگ سمجھتے تھے کہ شہباز شریف سے بڑا ذہین کوئی نہیں، خوشی ہوتی ہے اللہ نے عوام کو ان کی اصلیت دکھا دی، ن لیگ نے ملکی معیشت کو کبھی نہیں اٹھایا، نہ اصلاحات کیں، نہ مستقبل کا سوچا، ان کو معیشت سے کوئی سروکار تھا نہ ہی مہنگائی سے، ان کا سارا مقصد صرف این آر او لے کر 1100 ارب روپے بچانا تھا۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈالر کو ملک سے باہر جانے سے روکنے کے لیے ایمرجنسی لگانی چاہیے، یہ بیرون ملک پاکستانیوں کو کہہ رہے ہیں ڈالر بھیجو، خود یہ مگرمچھ اپنا پیسا باہر بھیج رہے ہیں، تین چار دن میں روپیہ 30 فیصد گر چکا ہے، ڈالر مہنگا ہونے سے ان ڈاکوؤں کو تو فائدہ ہوگیا کہ 30 فیصد ان کا باہر پڑا پیسا بڑھ گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جمعرات کو الیکشن کمیشن کے سامنے پرامن احتجاج کرنا ہے، ملک کی 80 فیصد آبادی کو اس الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، یہ مستعفی ہوں، انہیں انتخابات کا انعقاد نہیں کرنا چاہیے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ جس طرح ہماری پارٹی آگے بڑھی اس طرح پاکستان کی کوئی دوسری پارٹی نہیں بڑھی۔ جبکہ پی پی اندرون سندھ اور ن لیگ سینٹرل پنجاب کی جماعت بن کر رہ گئی۔ اگر ای وی ایم آتی تو پھر 130 دھاندلی کے طریقے ختم ہو جاتے۔ اس حکومت کے آنے کے بعد ایکسپورٹ اور ترسیلات زر کم ہو رہی ہیں۔ موجودہ حکومت نے 11 سو ارب روپے معاف کرانے کیلئے ترامیم کیں۔ ہمارے دور میں شرح نمو 6 فیصد تک پہنچ چکی تھی۔ آج 2 فیصد متوقع ہے۔
پرسوں الیکشن کمشن کے سامنے احتجاج کریں گے ، ڈالر باہرجانے سے روکنے کیلئے ایمرجنسی لگائی جا ئے : عمران
Aug 02, 2022