لوکل باڈیز کی نرسری کو پھلنے پھولنے دیں
محمدریاض اختر
riazakhtar.nw@gmail.com
مغربی ممالک کی سب سے بڑی خوبی وہاں کا مضبوط نظام حکومت سمجھا جاتا ہے ۔اسی نظام کی ’’برکت‘‘ سے لوگوں کے مسائل سسٹم کے تحت حل ہوتے رہتے ہیں ۔تعلیم ،صحت اور سماجی امور سے جڑے مسائل مقامی حکومت کو طے کرنے ہوتے ہیں ۔مغرب میں مقامی حکومتیں اپنی ذمہ داریاں انداز سے ادا کر رہی ہیں ۔یہی طریقہ سسٹم کی کامیابی کی شرط سمجھا جاتا ہے ۔ہمارے یہاں قومی سطح اور پارٹی بنیاد کی سیاست کے پرچم بلند ہوتے دکھائی دیتے ہیں ،مگر مقامی حکومت کی تشکیل فرائض اور ضرورت کو صرف رسم تک محدود رکھا جاتا ہے ،مقامی حکومتوں کی ضرورت اور موجودگی کے درمیاں بڑھتے فاصلے مسائل بڑھا رہے ہیں ،وطن عزیز میں بلدیاتی انتخابات تسلسل کے ساتھ ہوتے رہتے تو لوکل باڈیز کی نرسری سے قومی سیاست کو نئے چہرے نصیب ہوتے رہتے ہیں ،افسوس ہے کہ بلدیاتی چنائو کو بھی برسراقتدار جماعتیں پسندو ناپسند کی عینک سے دیکھتے ہیں ،وفاقی دارالحکومت میں مقامی حکومت کو مثالی ہونا چاہیے تھا ۔وہاں منتخب لوکل گورنمنٹ کو وقت سے پہلے گھر بھیج دیا گیا اس کے بعد نہ الیکشن ہوئے نہ نئی قیادت سامنے آ سکی ۔آج یہ حالت ہے کہ آزاد کشمیر ،گلگت بلتستان ،اسلام آباد اور صوبہ پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کا بگل بھی تک نہیں بج سکا ،آزاد کشمیر میں 2021 کو تمام انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت بنی ،اب آزاد کشمیر الیکشن کمشن نے باقاعدہ طور پر بلدیاتی الیکشن کا اعلان کر دیا ہے ۔بلدیاتی انتخابات کو ’’غیر ضروری‘‘ سمجھنے کی روایت آج کی نہیں ،ہر حکمران نے بلدیاتی نرسری کو اپنے انداز سے چلانے کی کوشش کی ۔جنرل ضیاء دور میں بلدیاتی چنائو کو شکل کوئی اور نہیں جنرل پرویز مشرف نے 2002 لوکل باڈیز ایکٹ متعارف کروا کر پورے ملک کویوسیز میں تبدیل کر دیا ۔اسی انتخابات میں ناظم ،نائب ناظم کے ساتھ 13، 14 ممبران کی ٹیم متعارف کروائی گئی ،بعد کی حکومتوں نے 2002 بلدیاتی ایکٹ ختم کر کے چیئرمین ،نائب چیئرمین کا نظام کا چراغ روشن کر دیا ۔یہ سلسلہ کچھ عرصے چلا اور پھر ممبران حکومت میں بلدیاتی ادارے معطل کر کے انہیں ایڈمنسٹریٹر کے حوالے کر دیا گیا۔اس کے بعد سے اب تک ’’تجربات‘‘ جاری ہیں ،سمجھ نہیں آتی کہ ہم نے خدمت کی سیاست کو نیا رنگ رنگ دیا ہوا ہے !تعلیمی اداروں کے مسائل ،پیدائش و اموات کے اندراج، جائداد ملکیت کی ٹرانسفر ، رجسٹریشن ، نقشوں کی منظوری اور اس طرح کے بے شمار امور کے لئے شہری جس طرح خوار ہو رہے ہیں اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔راولپنڈی بار کے سینئر اراکین سردار محمد مقبول اور راجہ ظہیر ممتاز کا کہنا تھا کہ آئین نے حکومتوں کو بلدیاتی چنائو کا پائند کیا ہوا ہے مگر کیاکیا جائے برسراقتدار جماعتیں اس ذمہ داری سے اغماص برتتی رہیں، مسائل مسلسل جمع ہوتے چلے آرہے ہیں اگر حکومتیں اپنی ذمہ داریاں باقائدگی سے ادا کرتی رہیں تو مسائل یوں پہاڑ نہ بنتے ۔
1985 کے بعد بلدیاتی الیکشن تعطل کا شکاررہے ۔آج بھی یہ سلسلہ کسی نہ کسی طور پر رکا ہوا ہے زیادہ دکھ اس بات پر ہے آج کے حکمران بھی مقامی حکومتوں کی باتیں کرتے ہیں نہ لوکل باڈیز کی ترجمانی …!!سربراہ انٹرنیشنل عالمی تحریک پنجتن پاک پیر عظمت سلطان قادری سروری اور چیئرمین الھادی دسترخوان اینڈ ویلفیرفورم طاہر عباس نے بتایا کہ ہمارا تعلق سماج کے مختلف اداروں سے ہے ہمیں زیادہ معلوم ہے کہ لوگ چھوٹے چھوٹے مسائل کے لئے کس حد تک پریشان ہیں ۔الحمداللہ ہم الھادی دستر خوان کے پلیٹ فارم سے راولپنڈی ،اسلام آباد اور مضافات میں مختلف فلاحی سرگرمیوں کا چراغ روشن ہے ۔چھوٹے چھوٹے کاموں کے لئے مختلف محکموں سے خود جانا پڑتا ہے ۔یقین کریں اگر مقامی حکومتیں ہوں تو عام نوعیت کے امور بلدیاتی نمائندے فون پر حل کرا دیتے ہیں ۔پنجاب میں بزدار حکومت ساڑھے تین سال رہی وہ بھی بلدیاتی حکومتوں کی ضرورت محسوس نہ کر سکی اب پنجاب چوہدری پرویز الہی کے سپرد ہے ۔امید ہے چوہدری صاحب ذاتی دلچسپی لے کر صوبے کو بلدیاتی الیکشن کا تحفہ دیں گے ۔چیئرمین پنشنرز ویلفیئر ایسوسی ایش حماد الرحمان لودھی اور سکرٹری جنرل محبان شیخ رشید کونسل ثاقب حسن لودھی کا کہنا تھا کہ راولپنڈی اور کینٹ کی آبادیوں میں مسلسل اضافہ کا مطلب مسائل بتدریج بڑھنا ہے ان مسائل کو نظر انداز کرنے سے شہری آبادیاں جن ایشوز کا سامنا کر رہی ہیں ان سے مکین بخوبی واقف ہیں ،شہروں کو لوکل باڈیز کی چھائوں میسر رہے تو لوگوں کی پریشانی میں کمی ہوتی رہے ۔سماجی رہنمائوں نے مزید بتایا کہ پنشن سے متعلق کئی امور ایسے بھی ہیں جن کے لئے بلدیاتی محکمے این او سی دیتے ہیں ۔مقامی حکومتوں کی عدم موجودگی کے باعث بوڑھے پینشنرز مارے مارے پھررہے ہیں ۔سماج دوست شخصیات کے خیالات اور خدشات اپنی جگہ لیکن یہ بات طے ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنے منشور پر عمل کرنا شروع کر دیں تو شہر ،صوبے اور قومی سطح کے مسائل بہت جلد حل ہو جائیں ۔سیاسی جماعتیں عام انتخابات کے لئے تو فکر مند رہتی ہیں کاش وہ یہ دلچسپی لوکل باڈیز کے چنائو میں بھی دکھائیں ۔
…پیر عظمت سلطان
…طاہر عباس
…سردار محمد مقبول
…حماد الرحمان لودھی
…راجہ ظہیر ممتاز
…ثاقت لودھی