کراچی (نیوز رپورٹر) روٹری انٹرنیشنل کی 117سالہ تاریخ میں پہلی خاتون صدر جینیفر جونز نے پیر کو امید کا اظہار کیا کہ پاکستان جلد ہی پولیو سے پاک ملک کا درجہ حاصل کر لے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں ایک ہوٹل میں پریس بریفنگ کے دوران کیا۔جینیفر جونز، جو پاکستان کے ایک ہفتے کے دورے پر ہیں، نے پولیو کے خاتمے کے پروگرام میں تعاون کرنے پر حکومت، میڈیا اور سول سوسائٹی کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ بہت جلد پاکستان پولیو سے پاک ملک کا درجہ حاصل کر لے گا۔انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ معمول کی انسداد پولیو مہم کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرے جو پولیو سے پاک پاکستان کے لیے سب سے زیادہ مفید ثابت ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ روٹری نے دنیا سے پولیو کے خاتمے میں مثالی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روٹریز کی پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے 353.8ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری ہے اور مجموعی طور پر اس کا عالمی تعاون تقریبا 2.5بلین امریکی ڈالر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ روٹری اس وقت تک تعاون جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے جب تک دنیا پولیو سے پاک نہیں ہو جاتی۔روٹری کی صدر نے کہا کہ روٹری نے پاکستان میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان میں روٹری کے پلیٹ فارم سے نئے عزم کے ساتھ فلاحی منصوبے شروع کیے جائیں۔جینیفر جونز نے کہا کہ روٹری ممبران کا خیال ہے کہ ہماری دنیا کے سب سے زیادہ مستقل مسائل پر کارروائی کرنے کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ روٹری فلاحی منصوبوں کے ذریعے لوگوں کے طرز زندگی اور معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے۔روٹری انٹرنیشنل کی صدر نے کہا کہ روٹری دنیا کے 200سے زائد ممالک میں کام کر رہی ہے، اس کے 14لاکھ ممبران اپنی کمیونٹیز اور ملک کے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہ کہ ہم دوسروں کو خدمت فراہم کرتے ہیں، سا لمیت کو فروغ دیتے ہیں اور دنیا کو آگے بڑھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روٹری ان مقاصد کے لیے وقف ہے جو بین الاقوامی تعلقات استوار کرتے ہیں، زندگیوں کو بہتر بناتے ہیں اور ایک بہتر دنیا بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے روٹیرینز توجہ کے سات شعبوں میں منصوبے شروع کرنے میں شامل ہیں جن میں امن کا قیام اور تنازعات کا حل شامل ہیں۔متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کرنا اور ان کی بحالی اولین تر جیح رہی۔ انہوں نے کہا کہ روٹری پاکستان نے برطانیہ میں روٹری کی طرف سے عطیہ کردہ تقریبا 25000خیمے تقسیم کیے۔ روٹری کی صدر نے کہا کہ ''روٹری جو گوٹھ'' پاکستان میں زلزلے کے متاثرین کی بحالی کا بہترین منصوبہ تھا، جس میں 160مکانات کے ساتھ ایک پائیدار انفراسٹرکچر تعمیر کیا گیا اور کم مراعات یافتہ اور بے گھر متاثرین کو مالکانہ حقوق کے ساتھ دیا گیا۔آر آئی کے صدر نے کہا کہ ''روٹری جو گوٹھ'' پاکستان میں ارتھ کوئیک کے متاثرین کی بحالی کا بہترین منصوبہ تھا، جس میں 160مکانات کے ساتھ ایک پائیدار انفراسٹرکچر تعمیر کیا گیا اور کم مراعات یافتہ اور بے گھر متاثرین کو مالکانہ حقوق کے ساتھ دیا گیا۔انہوں نے کل خواندگی اور معیاری تعلیم کے حوالے سے روٹریز کے کردار کو بھی سراہا جہاں پاکستان میں تقریبا 500کلبوں میں سے ہر ایک پاکستان سے ناخواندگی کے خاتمے کے لیے شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اس طرح کے اور بہت سے منصوبوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ روٹری انٹرنیشنل اس سلسلے میں تعاون جاری رکھے۔ پاکستان میں روٹری کے تحت مصنوعی اعضا کا منصوبہ بھی نمایاں خدمات سرانجام دے رہا ہے۔اس منصوبے کے تحت معذور افراد کو معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے کے قابل بنایا جاتا ہے۔ اسی طرح روٹری بھی تعلیمی میدان میں نمایاں خدمات سرانجام دے رہی ہے۔اس موقع پر روٹری انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر محمد فیض قدوائی، روٹری فانڈیشن کے ٹرسٹی عزیز میمن اوردیگر معززین بھی موجود تھے۔