محاذ آرائی…ایم ڈی طاہر جرال
mdtahirjarral111@gmail.com
''میرے وطن تجھے کس کی نظر لگ گئی ہے ''تیرے ہنستے بستے چمن یہ خلفشار یہ افراتفری یہ خون ریزی کیوں ہو رہی ہے ہم نے بہت غم سہے ہیں بہت دکھ جھیلے ہیں ، پیاروں کی لاشیں کندھوں پر اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیں ہم عاجز آ چکے ہیں دہشت گردی کی خونی لہر تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ پاکستان کو دشمنوں نے گھیر رکھا ہے معاشی میدان سے اگر کوئی سکھ کا سانس نصیب ہوتا ھے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا انے لگتا ہے تو کوئی سفاک دشمن خود کش دھماکا کر کے سارے منظر میں مایوسی و اداسی پھیلا دیتا ہے۔ہر طرف خون کا دریا ہمارے دلوں کو دھلا کر رکھ دیتا ہے ہمارے زخم ہرے کر دیے جاتے ہیں سوگ کی اس گھڑی میں ہمارا دم گھٹنے لگتا ہے غم زدہ لوگوں کی ڈھارس نہیں بندھائی جا سکتی،ہم آخر کب تک دہشت گردی کا شکار رہیں گے اور یہ کون سفاک لوگ ہیں جو شاید انسان کہلانے کے قابل بھی نہیں آخر میں ان کی پاکستان کے ساتھ اس قدر دشمنی کیوں ہے سمجھ سے بالاتر ہے معصوم شہریوں کے خون کے پیاسے یہ کون ہیں یہ وحشی ہیں درندے ہیں یہ قاتل ہیں یہ انسانیت کے دشمن ہیں اور یہ ہماری صفوں میں چھپے ہوئے ہیں اور کسی کے آلہ کار بن کر ایسے سانحات سے پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں اور عوام میں مایوسی پھیلا کر کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں سانحہ باجوڑ نے ہمیں جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ابھی تو ہم سانحہ اے پی ایس نہیں بھولے تھے ابھی تک اے پی ایس پشاور کے ننھے منے شہدا کی سسکیاں ہمیں سنائی دے رہی ہیں ابھی تو روحانی باپ اساتذہ کی شہادتوں نے غم سے نہیں نکلنے دیا ابھی تو پولیس لائن مسجد کے نمازیوں کے خون کے دھبے ہمارے ذہنوں پر نقش ہیں ابھی تو ضرب عضب ضرب مومن میں اس دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جانو ں کا نظرانہ پیش کرنے والے شہدا کا قرض ہم نہیں چکا پائے ملک کے دیگر حصوں میں دہشت گردی کے واقعات بھلا نہیں پائے کہ سانحہ باجوڑ پیش آ گیا ہے یہ سفاک درندے کیا چاہتے ہیں اور یہ ایسا کیوں کر رہے ہیں یہ مھٹی بھر شر پسند عناصر قابو میں نہیں آ رہے ان کے سہولت کار شکنجے میں نہیں آ رہے آخر یہ کب تک ہوتا رہے گا اس کے بارے میں ذمہ داران کو سوچنا ہو گا اور جواب دینا ہو گا ہم اور قوم تو دعا کرتے ہیں کہ یااللہ ہم پر رحم فرما یا اللہ پاکستان پر رحم فرما یا اللہ ہماری ناچاقی و نااتفاقی ہماری بد اعمالیوں ہمارے گناہوں کی ہماری کمزوریوں کی سزا معصوم اور بے گناہ شہریوں کو نہ دے ہمارے ملک کا امن خراب کرنے والوں کو نست و نابود فرما،ہمیں اور ہمارے اداروں کو ان کے ساتھ آہنی ھاتھوں سے نمٹنے کی توفیق عطائ فرما،۔ اتوار کا سانحہ جوڑا صدر مقام خار میں جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے ورکرز کنونشن میں ایک خوفناک خودکش دھماکے کی شکل میں ہواجس کے نتیجے میں 54 بے گناہ افراد لقمہ اجل بنے اور 200 سے زائد زخمی ہو ئے ہیں اطلاعات تحقیقات و شواہد کی روشنی میں دہشت گردوں کا ٹارگٹ کوئی اور تھا۔جاں بحق ہونے والوں میں جے یو آئی تحصیل خار کے امیر مولانا ضیائ اللہ جان اور تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکرٹری حمیداللہ حقانی بھی شامل ہیں۔خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں خودکش حملہ اس وقت ہوا جب جمعیت علمائے اسلام کا ورکرز کنونشن جاری تھا،اس کنونشن میں ایم این اے جمال الدین اور سابق سینیٹر عبدالرشید سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی یہ دونوں حضرات محفوظ رہے ہیں۔آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈاپور نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ دھماکہ خودکش تھا، بمبار کے جسمانی اعضائ مل چکے ہیں، جو پہلے سے ہی ورکرز کنونشن میں موجود تھا۔دھماکہ خیز مواد دس سے بارہ کلو بتایا جا رہا ہے نگران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان نے باجوڑ میں ہونے والے دھماکے کی مذمت تو کر دی ہے اور پولیس حکام سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی، وزیر اعلیٰ نے دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت بھی کی ہے لیکن اب کام مذمت سے بڑھ گیا ہے۔جبکہ جمعیت علمائ اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے جلسے میں خود کش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک کے حالات خراب کیے جا رہے ہیں، جمعیت علمائ اسلام نے ہمیشہ پرامن سیاسی جدوجہد کا راستہ اپنایا ہے۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا، انہوں نے مولانا فضل الرحمان سے واقعے پر اظہار افسوس کیا اور زخمیوں کی صحت یابی کیلئے دعا بھی کی۔گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے باجوڑ میں دھماکے پر اظہار افسوس کیا، انہوں نے ڈی سی اور کمشنر باجوڑ سے رابطہ کر کے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کا حکم دیا، گورنر نے کہا کہ بم دھماکے کرنے اور قتل عام کرنے والوں کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔تحریک انصاف کے صوبائی صدر علی امین گنڈاپور نے باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے کنونشن میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ جاں بحق افراد کے لواحقین کو صبر جمیل اور زخمیوں کو شفائ نصیب کریں۔پیپلز پارٹی کے وفاقی وزرائ خورشید شاہ اور شیری رحمان نے جمعیت علمائے اسلام کے کنونشن میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی، خورشید احمد شاہ نے کہا کہ شہدا کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہیں، دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر صدر ریاست آزاد جموں وکشمیر،وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جے یو آئی کے ورکرز کنونشن پر حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اتوار کو اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر ایسے حملوں سے واضح ہوتا ہے کہ دشمن پاکستان میں جمہوری نظام کے خلاف ہے جس کی قطعاً اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ذمہ داران کی نشاندہی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔سانحہ باجوڑ نے پوری قوم کو رلا کر رکھ دیا ہے خودکش دھماکے کرنے والے کی مذمت نہیں اب ان کی سر کوبی کرنے کا وقت ہے ان کو نشانہ عبرت بنانا ہوگا ان کے تانے بانے ختم کرنے ہوں گے ان کے سہولت کاروں کو عبرتناک انجام تک پہنچانا ہو گا قوم کو حقائق سے آگاہ کرنا ہوگا پاکستان کا امن پاکستان کے شہریوں کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیحات رکھیں ملک ہو گا عوام ہوں گے تو الیکشن بھی ہوں گے اور اقتدار ملے گا اب فصیلہ کن وقت ہے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اور دیگر اداروں کو سر جوڑ کر سوچنا ہو گا دہشت گردوں اور دہشت گردی سے پاکستان کو پاکستانی عوام کو نجات دلانی ہو گی۔۔۔