نواز شریف آئندہ 48 گھنٹے میں دبئی سے لندن واپس پہنچیں گے، جہاں وہ پریس کانفرنس میں اپنی وطن واپسی کا اعلان کرینگے۔ نواز شریف کے استقبال کیلئے لاہور کو منتخب کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کی وطن واپسی پر دیگر پارٹیوں کے افراد کی (ن) لیگ میں شمولیت کیلئے فہرستیں تیار کرلی گئی ہیں۔ (ن) لیگ نے 30 فیصد نئے چہروں کے ساتھ عام انتخابات میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
21 اکتوبر کو نیب کی تحویل میں چوہدری شوگر ملز کیس کی تفتیش کا سامنا کرتے ہوئے میاں نواز شریف کی صحت خراب ہوئی اور انہیں تشویشناک صورتحال کے باعث لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں یہ بات سامنے آئی کہ انکی خون کی رپورٹس تسلی بخش نہیں‘ انکے پلیٹلیٹس مسلسل کم ہورہے ہیں۔ نوازشریف کے چیک اپ کیلئے ہسپتال میں 6 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا جس نے مرض کی ابتدائی تشخیص میں بتایا کہ انہیں خلیات بنانے کے نظام خراب ہونے کا مرض لاحق ہے۔ جس کے بعد انکے بھائی شہباز شریف نے 24 اکتوبر کو العزیزیہ ریفرنس میں طبی بنیادوں پر ان کی سزا کی معطلی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ جبکہ چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت کیلئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ لاہور ہائی کورٹ میں میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز نے اس بات کی تصدیق کی کہ سابق وزیراعظم کی حالت تشویشناک ہے جبکہ نیب نے بھی علاج کی صورت میں بیرونِ ملک روانگی سے متعلق مثبت رد عمل ظاہر کیا جس پر عدالت نے ایک کروڑ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کرلی۔ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی 26 اکتوبر کو العزیزیہ ریفرنس میں 3 روز کی ضمانت منظور کرلی جس کی 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں ان کی سزا کو 8 ہفتوں کیلئے معطل کردیا گیا تھا اور مزید مہلت کیلئے حکومت پنجاب سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد حکومت پنجاب نے نواز شریف کو 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دے دی۔ مگر لندن میں علاج کے دوران انکی چار ہفتوں میں صحت بحال نہ ہو سکی اور انہیں علاج کی غرض سے طویل عرصے لندن میں ہی مقیم رہنا پڑا۔ اب جبکہ وہ مکمل صحت یاب ہو چکے ہیں اور وطن واپسی کیلئے پارٹی کارکنوں سے مشاورت بھی کر رہے ہیں تو انہیں بلا تاخیر وطن آکر پارٹی کی قیادت کرنی چاہیے۔ ملک میں انتخابی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں‘ تمام سیاسی پارٹیاں اپنے اپنے سربراہان کی زیرقیادت انتخابی مہم چلانے کی تیاریاں کررہی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) نوازشریف کو بھی چاہیے کہ وہ ملک واپس آکر تمام قانونی تقاضے پورے کریں اور اپنی قیادت میں پارٹی کو آگے لے کر چلیں۔