سیب۔۔۔ دیدہ و دل

Aug 02, 2024

ڈاکٹر نداایلی

ڈاکٹر ندا ایلی
آج میں نے اس کو ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے بڑے سلیقے سے اپنا snake کھاتے اور اپنی اسائنمنٹ مکمل کرتے ہوئے دیکھا تھا ۔۔ وہ بہت ذمہ دار انسان لگ رہا تھا ۔۔ اسے وقت کی قدر اور ہنر کی شناخت ہو چکی تھی ۔۔۔ میرا بیٹا طلحہ اب بڑا ہو رہا تھا
 لیکن بطور ماں نہ جانے کیوں میں اس ننھے منے طلحہ کو ڈھونڈ رہی تھی جو ابھی ڈائننگ ٹیبل کے پیچھے سے بھاگتے ہوئے گزرے گا کہ اس کو میرے ہاتھ کی پلیٹ میں رکھے سیب نہیں کھانے ، پھر وہ مجھ سے اپنا وہ کھلونا مانگے گا جو دو ہفتے پہلے ہی کہیں کھو گیا تھا لیکن اس کو نہ جانے اچانک کیسے یاد آ گیا ۔۔ وہ اپنی ننھی گاڑی کو تیز تیز دوڑاتے ہوئے اچانک میرے قریب آ کر بریک مارے گا اور پھر بے تحاشہ ہنسے گا ۔ وہ بے فکری سے مجھ سے فرمائشیں کرے گا ۔۔ وہ بڑے مان سے دس لوگوں کے بیچ میں سے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے کہیں بھی لے جائے گا ۔۔ یہ سب سوچتے سوچتے میں بے اختیار مسکرا دی۔
 اچانک میں چونک کر سامنے دیکھا ۔۔ طلحہ اپنا کام ختم کر کے جا چکا تھا ۔ وہ آج بھی پلیٹ میں سیب ویسے ہی چھوڑ کر چلا گیا تھا ۔۔ میں نے چاہا کہ وہ کہیں سے ہنستا بھاگتا آئے اور میں اس کے پیچھے سیب کی پلیٹ لے کر بھاگوں ۔۔۔۔۔ لیکن مجھے اس کی آواز آئی ۔۔۔ ماں میں جا رہا ہوں ۔۔ رات دیر سے آﺅں گا۔

مزیدخبریں