اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ فوج نے فیصلہ کیا ہے کہ سیاست سے خود کو علیحدہ رکھنا ہے، اس لیے فوج کو سیاست میں ملوث نہیں کرنا چاہیے جب کہ ادارے جب سمجھیں گے تب پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ لے لیں گے۔ امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ فوج اور پی ٹی آئی میں بات چیت ہو تو کوئی پریشانی نہیں، فوج نے دو ٹوک کہا ہے کہ وہ سیاست سے علیحدہ رہنا چاہتی ہے۔ فوج نے فیصلہ کیا ہے کہ سیاست سے خود کو علیحدہ رکھنا ہے اس لیے فوج کو سیاست میں ملوث نہیں کرنا چاہیے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی بتائیں فوج سے کس بات پر مذاکرات کرنے ہیں؟ بانی پی ٹی آئی فوج کو سیاست میں مداخلت کی دعوت دے رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی تسلیم کرتے ہیں کہ جی ایچ کیو پر احتجاج ان کا منصوبہ تھا، ان کا طرز سیاست تضادات سے بھرا ہوا ہے، وہ ایک طرف سول بالادستی اور ساتھ ہی فوج کو مداخلت کی دعوت دیتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی چاہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ اسے گھوڑے پر سوار کر کے وزیراعظم ہاؤس پہنچائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا میں 9 مئی ہوتا تو پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی ہوتی، امریکی کانگریس پر حملے میں ملوث افراد کو 14 سال سزا سنائی گئی۔ پی ٹی آئی پاکستانی ریاست کے مفادات پر براہِ راست حملہ آور ہے، اس کی طرز سیاست کو کسی جمہوریت میں اجازت نہیں دی جا سکتی۔ پی ٹی آئی اپنا طرز عمل بدلے اور قوم و اداروں سے معافی مانگے تو قومی دھارے میں شامل ہو سکتی ہے۔ پی ٹی آئی اداروں سے معافی مانگے تاکہ قومی سیاست میں راستہ بن سکے، موجودہ طرز سیاست کے ساتھ پاکستان میں پی ٹی آئی کی گنجائش نہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کسی جماعت پر پابندی صرف حکومت کی خواہش پر نہیں ہو سکتی، حکومت کو پابندی کی اعلیٰ عدالت سے توثیق بھی لینا ہوتی ہے۔ پابندی کا فیصلہ بیرون ممالک مہم چلانے کے بعد لیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی سیاسی جنگ کو امریکی ایوان میں لے گئی، پی ٹی آئی پر پابندی آئین و قانون کے مطابق ہوگی۔ ادارے جب سمجھیں گے تب پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ لے لیں گے۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ عدلیہ اگر عدم استحکام لاتی ہے تو یہ پاکستان کی خدمت نہیں، ملک اس وقت تناؤ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ چین کے سکیورٹی تحفظات دور کرنے میں کامیاب رہے، بیجنگ نے کہا ہے کہ حملوں کے نتیجے میں پاک چین تعاون نہیں رکے گا۔ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ چینی باشندوں کی حفاظت یقینی بنائے جب کہ امریکا چین تعلقات میں توازن رکھنا مشکل نہیں ہو گا، پاکستان کو نہ امریکہ نظر انداز کر سکتا ہے اور نہ ہی چین۔