اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان معاشی ترقی اور استحکام کی طرف گامزن ہے، محدود وسائل کے باوجو ترقیاتی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے، معاشی استحکام کیلئے اصلاحات وقت کا اہم تقاضا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی ہیڈ آفس بلڈنگ کے سنگ بنیاد کے لئے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب، چیئرمین ایس ای سی پی عاکف سعید اور ایس ای سی پی کے بانی چیئرمین شمیم احمد خان بھی موجود تھے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی معاشی ترقی کے لئے مواقع موجود ہیں، ہم ہر قسم کے چیلنجز کا سامنا کررہے ہیں، صرف رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیر قیادت حکومت باہمی تجارت کی پالیسی پر گامزن ہے، ملکی برآمدات کا فروغ حکومت کا بنیادی ایجنڈا ہے، پاکستان سٹاک مارکیٹ خطے میں سب سے بہتر جا رہی ہے۔ دوطرفہ اور بیرونی ممالک سے تجارت کا فروغ ہماری توجہ کا محور ہے، موجودہ حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، مایوسی پھیلانے والے سن لیں پاکستان کبھی دیوالیہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی پوری توجہ معاشی اصلاحات اور تجارت کے فروغ پر ہے، ملکی برآمدات کا فروغ ہماری حکومت کا بنیادی ایجنڈا ہے۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) ہیڈ آفس بلڈنگ کی تعمیر مقررہ مدت میں کی جائے گی، اس عمارت کے لیے پلاٹ کی منظوری 2017 میں ہماری اس وقت کی حکومت نے دی تھی، عمارت کی تعمیر میں مزید تاخیر نہیں کی جائے گی۔ ہمارے 2016 کے دور میں ملک کی تینوں سٹاک مارکیٹس کو ضم کیا گیا، 2013 سے 2017 کے دوران اس حوالے سے قوانین میں اصلاحات کی گئیں۔ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ اگر ملک پر 130 ارب ڈالر غیر ملکی قرضہ ہے تو پریشان نہ ہوں‘ ملکی معیشت میں بہت صلاحیت ہے۔ علاوہ ازیں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق تقریب میں نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے وزیرخزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب، چیئرمین ایس ای سی پی عاکف سعید اور دیگر کے ہمراہ ایس ای سی پی ہیڈ آفس بلڈنگ کے سنگ بنیاد کی تختی کی نقاب کشائی کی۔ وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ معیشت سے متعلق اچھی خبریں آنا شروع ہوگئی ہیں جبکہ آئی ایم ایف سے چھٹکارے کے لیے اصلاحات ناگزیر ہیں۔ اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کی قیادت میں ملک معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، معاشی اصلاحات سے ہی ملک ترقی کرے گا، ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے مہینے میں ہدف کامیابی سے حاصل کیا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ فچ نے پاکستان کی ریٹنگ کو بہتر کیا ہے ، آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام سے عالمی سطح پر اعتماد بہتر ہوا ہے، حکومت کا کام پالیسی فریم ورک دینا ہے، آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ قرض پروگرام کی منظوری دے گا۔ معیشت میں کردار ادا کرنے کے لیے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری راغب کرنے کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں، نجی شعبے کی سرگرمیوں کو فروغ دینا چاہتے ہیں لیکن حکومت ایسے کاروبار میں شامل نہیں ہوگی جو کہ نجی شعبہ کرتا ہے۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ مرکزی بینک نے شرح سود میں کمی کی ہے، توانائی کے شعبہ میں اصلاحات کرنا ہوں گی، غیرملکی سرمایہ کاری اور برآمدات کو بڑھانا ضروری ہے، پرائیویٹ سیکٹرکو آگے آنا ہوگا۔ دریں اثناء وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاہے کہ دونوں ممالک باہمی شراکت داری کے ذریعہ دوطرفہ تعلقات کے فوائد سے مستفید ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بات پاکستان میں جمہوریہ ایتھوپیا کے سفیر جمال بیکر عبد اللہ سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وزیر خزانہ نے ایتھوپیاکے سفیر کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ انہوں نے سفیر کو پاکستان میں جاری اقتصادی اصلاحات کے عمل سے آگاہ کیا اور بتایا کہ یہ اصلاحات ایک وسیع تر ملکی ایجنڈے کا حصہ ہیں جس کا مقصد معاشی استحکام حاصل کرنا ہے۔ دریں اثناء نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو 3 ارب 60 کروڑ ڈالر سے زائد سود ادا کردیا۔ دستاویز کے مطابق پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو ادا کی گئی سود کی رقم پاکستانی کرنسی میں 1000 ارب سے زائد بنتی ہے۔ دستاویز کے مطابق گزشتہ 30 برسوں میں پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف سے تقریباً 29 ارب ڈالر قرض لیا گیا اور اسی عرصے میں 21 ارب 72 کروڑ ڈالر سے زائد قرض واپس کیا گیا۔ پاکستان کی جانب سے گزشتہ 4 سال میں آئی ایم ایف سے 6 ارب 26 کروڑ ڈالر سے زائد قرض لیا گیا اور اسی عرصے میں آئی ایم ایف کو 4 ارب 52 کروڑ 85 لاکھ ڈالر واپس کئے گئے۔ دستاویز کے مطابق پاکستان نے گزشتہ 4 سال میں آئی ایم ایف کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے زائد سود ادا کیا ہے۔