لاہور (خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کے خلاف صوبائی وزیر اطلاعات کی درخواست پر ٹوئٹر/ ایکس سے تفصیلات حاصل کرنے کیلئے ایف ائی اے کے ایس او پیز طلب کر لئے۔ عدالت نے ایف آئی اے کے زیر سماعت انکوائریوں اور فیصلہ شدہ کیسوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے کی رپورٹ پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا لوگ ہاتھوں میں ڈنڈا اٹھا لیں؟ کیا یہ آپ کا پہلا کیس ہے؟ کیا یہ رپورٹ آپ نے تیار نہیں کی؟ آپ نے رپورٹ تیار کرنے کے لیے کس کو رکھا ہوا ہے؟ بتائیں ایف آئی اے کے ایس او پیز کیا ہیں؟ آپ لوگ سائبر کرائم کا کس طرح ڈیٹا مرتب کرتے ہیں؟، ایف آئی اے کا کام صرف اتنا ہے کہ اس کو درخواست دو اور بھول جائو، عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ کے پیچھے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہونے پر اظہار برہمی کیا، سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ اس کیس کے لیے چار رکنی جے آئی ٹی بنا دی گئی ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات عظمٰی بخاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں بطور خاتون بہت مطمئن ہوں، آج بہت ریلیف ملا چیف جسٹس نے مہربانی کی، ایسی تمام مظلوم خواتین کی آواز بننا ہے جن کے کیسز سائبر کرائم میں جاتے ہیں ان کے کیسز سالہا سال چلتے رہتے ہیں۔ خواتین بلیک میل ہوتی ہیں، مجھے پوچھا جاتا ہے کہ کون کون سے اکائونٹس ہیں یہ ایف آئی اے نے پتہ کرنا ہے، میرا سیاسی کیس نہیں اور نہ میرا ذاتی کیس ہے مجھے تمام عورتوں کیلئے انصاف چاہئے، اگر کسی سیاسی مخالف نے میری ویڈیو اپ لوڈ کی ان کو نتائج بھگتنا پڑیں گے، جو خواتین سائبر کرائم کے تحت یرغمال بنتی ہیں میں ان کے لیے بھی انصاف لینے آئی ہوں۔ میری وزیراعلی نے کہا ہے کہ عظمیٰ اب پیچھے نہیں ہٹنا۔مریم نواز نے کہا ہے کہ اس کیس کو انجام تک اور برے کو اس کے گھر تک پہنچانا ہے۔ علاوہ ازیں عظمٰی بخاری نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ سات گھنٹے جاری رہنے والی 337 ملی میٹر بارش سے پچھلے 44 سال کا ریکارڈ ٹوٹا ہے۔ بارش کو روکنا یا کم زیادہ کرنا انسانی اختیار نہیں ہے یہ ایک قدرتی آفت ہے جس پر حکومت عوام کی مشکلات ہی کم کر سکتی ہے، اسے روک نہیں سکتی۔ بارشوں کی پشین گوئی پہلے سے کر دی گئی تھی۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے تمام اداروں کو ریڈ الرٹ پر رکھا تھا، بارش ہوگی تو انتظامیہ فوراً متحرک ہو گی۔ انتظامیہ نے اپنا کام کیا۔ سروسز سمیت دیگر ہسپتالوں میں پانی والی فوٹیجز سامنے آنے پر پانی نکال دیا گیا۔ پانی نکالنے کی فوٹیجز بھی چلائی جائیں۔ سروسز ہسپتال میں پانی کھڑکی کھلی ہونے کی وجہ سے بھرا۔ صبح والی فوٹیج کو چار بجے تک چلایا جاتا رہا۔ چند گھنٹوں میں متعدد جگہوں کو کلئیر کیاگیا ہے۔ سوشل میڈیا پر پرانی فوٹیجز دیکھا کر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ جنھوں نے سوشل میڈیا پر یہ طوفان بدتمیزی مچایا ہے وہ ڈوب کر مر جائیں۔ حکومت پر تنقید وہ کر رہے ہیں جنھوں نے اپنے وقت پر خود کوئی کارکردگی نہیں دکھائی۔ جو خود ایک ٹوٹ بٹوٹ کے ساتھ پنجاب چلاتے رہے۔ مریم نواز کی حکومت سے بہت سے لوگوں کو تکلیف ہے۔ جب ڈینگی آیا تھا تو امت مسلمہ کا لیڈر پہاڑوں پر چڑھ گیا تھا، کے پی کے لوگ ڈینگی سے مر گئے لیکن وہ پہاڑ سے نیچے نہیں اترا۔ مریم نواز کی حکومت میں کوئی کام غلط ہوا یا کہیں کمی کوتاہی ہوئی تو ہم نے اس کو بہتر کرنے کی کوشش خدائی دعویٰ نہیں کیے۔ کے پی کے میں بارشوں میں 24 افراد ہلاک ہوئے ہیں لیکن ہم اس پر سیاست نہیں کر رہے اگر کے پی کو سیکھنا ہے تو وہ مریم نواز سے سبق سیکھ سکتے ہیں۔ ایک جماعت بارش کے پانی پر سیاست کر رہی ہے۔ حالانکہ سات گھنٹوں کی مسلسل بارش کے بعد صرف اڑھائی گھنٹوں میں اہم مقامات کلئیر کر دئیے گئے ہیں۔ ڈی ایچ اے سمیت کچھ کالونیز جو پنجاب حکومت کے حصہ میں نہیں آتیں وہاں سے بھی فوٹیجز شئیر کی جا رہی تھیں تاکہ پنجاب حکومت کے خلا ف منفی پروپیگنڈا کیا جا سکے۔ جہاں تک تعلق بارشی پانی کے کھڑا ہونے کا ہے تو ایسا صرف پاکستان میں نہیں ہوتا بلکہ امریکہ اور دبئی جیسے ممالک میں بھی زیادہ بارش کی صورت میں پانی کھڑا ہوتا ہے۔ مریم نواز جب اپنی مدت مکمل کریں گی تو پنجاب شہباز شریف والے سے بھی پنجاب آگے ہو گا۔ ٹوٹ بٹوٹ کی حکومت نے بارش کا پانی سٹور کرنے کا نعرہ لگایا تھا لیکن فائلیں بند کر کے گھر چلے گئے۔ ہمارا کوئی منصوبہ فائلوں میں نہیں رہے گا، ٹوٹ بٹوٹ کو تو اپنا نام شہباز شریف بتانا پڑتا تھا۔ مریم نواز تو مریم نواز ہے وہ بہترین کام کر کے جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بارشی پانی کے بروقت نکاس کے لیے کچھ ذمہ داریاں شہریوں پر بھی عائد ہوتی ہیں۔ لوگ اگر سڑکوں اور مین ہولز پر کوڑا کرکٹ پھینکیں گے تو نکاسی کا عمل متاثر ہو گا۔
بارش روکنا انسانی اختیار سے باہر‘ حکومت مشکلات کم کر سکتی ہے: عظمیٰ بخاری
Aug 02, 2024