اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے)وزارت قانون و انصاف نے یوکے-پاکستان سیریس کرائم اینڈ لاء انفورسمنٹ پروگرام کی معاو نت سے ہونے والی ماہرین کی دوسری نشست کا انعقاد کیا ، جس کا مقصدزیادتی کی روک تھام(انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) ایکٹ 2021 کے بارے میں آگاہی کو فروغ دینا ہے۔تقریب میں ایکٹ کے نفاذ اور صنفی بنیاد پر تشدد کے معاملات سے نمٹنے کے لئے ماہرین کو شامل کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت خصوصی کمیٹی کی چیئرپرسن عائشہ رضا فاروق نے کی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سول سوسائٹی کے قابل ذکر ماہرین بشمول غلام سرور نہنگ، پراسیکیوٹر جنرل آئی سی ٹی؛ علی رضا، ڈپٹی انسپکٹر جنرل(آپریشنز) پولیس آئی سی ٹی؛ بیرسٹر اسامہ ملک، ڈائریکٹر، ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن پاکستان؛ اور ندا علی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر آصمہ جہانگیر لیگل ایڈ سیل نے صنفی تشدد کے مقدمات میں خواتین کے لیے انصاف کو یقینی بنانے میں پولیس، پراسیکیوشن اور وکلا کو درپیش چیلنجز کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ زینب مصطفی، خصوصی کمیٹی کی رکن اور یو پی ایس سی اے ایل ای میں کمیونٹی پروٹیکشن ایڈوائزر نے سیشن کا اختتام صنفی بنیاد پر تشدد کی تحقیقات اور ٹرائل کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کے عزم کو اجاگر کیا۔عائشہ رضا فاروق نے جنسی تشدد سے نمٹنے اور لواحقین کے لیے انصاف کو یقینی بنانے کے لیے اس ایکٹ کے تحت کیے جانے والے اقدامات پر روشنی ڈالی۔کمیونٹی پروٹیکشن ایڈوائزر (UPSCALE)، عمر منیار نے جنسی تشدد سے بچ جانے والوں کے لئے ایک نئے تنظیمی ڈھانچے کا خلاصہ پیش کیا ۔تقریب کا اختتام اس اعتراف کے ساتھ ہوا کہ اس ایکٹ کو موثر طریقے سے نافذ کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی شدید ضرورت ہے ۔
صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام ایکٹ کو موثر طریقے سے نافذ کرنے کی ضرورت ہے، ماہرین
Aug 02, 2024