وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز کا معاملہ اتنا سادہ ہوتا تو گوہر اعجاز جب وزیر تھے تو خود حل کرلیتے،حکومت زیادہ بینڈ باجا نہیں بجا رہی بلکہ خاموشی سے سنجیدہ کام کررہی ہے،حکومت نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھانا کہ وہ عالمی عدالت انصاف میں چیلنج ہو۔اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی نے مزید کہا کہ لوگوں کے مفاد پر کسی بھی آئی پی پیز کو ترجیح نہیں دی گئی ہے۔ کسی آئی پی پیز کا مالک ماما یا چاچا نہیں لگتا۔اگر آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں میں صحیح وقت پر بجلی شامل ہوتی رہتی تو اتنا زیادہ گیپ نہ آتا۔ 2015 کے بجلی پلانٹ جب لگائے اس وقت معیشت صحیح طریقے سے چلتی رہتی تو وہی آئی پی پیزآج ہمارے لئے باعث فخر ہوتے انہوں نے کہا کہ2022 میں وزیراعظم نے ہمیں جوٹاسک دیا تھا جو تقریباً مکمل ہوچکا ہے۔ آئی پی پیز سے متعلق بات کرنے والوں کے شکر گزار ہیں کیونکہ یہ ہمارا ایجنڈا ہے۔وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا مزید کہنا تھا کہ 1994 سے 2022 کے 28 پلانٹ کا مکمل جائزہ لیا جاچکا ہے۔آئی پی پیز سے متعلق رپورٹ پی ٹی آئی دور میں آئی تھی ان لوگوں نے کہا کہ رپورٹ تسلی بخش نہیں اس کے باوجود ادھوری رپورٹ عالمی ثالثی عدالت بھیج دی گئی۔ نامکمل رپورٹ عالمی عدالت میں بھیجنے کا مقصد تھا کہ فرانزک آڈٹ نہ ہو سکے۔وفاقی وزیر توانائی نے گفتگو کے دوران کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ عام آدمی کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جاسکے ۔ معیشت کیلئے حکومت بہترین اقدامات اٹھا رہی ہے ۔ہم کوشش کررہے ہیں کہ عام آدمی کے بجلی بلوں کا بوجھ کسی حد تک حکومت اٹھائے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہر ممکن کوشش ہے کہ توانائی بحران کے حل کیلئے موثر اقدامات کئے جائیں ۔