صوبائی دارالحکومت لاہور میں آن لائن گیم پب جی نے ایک اور نوجوان کی جان لے لی، تھانہ نواب ٹاون کی حدود میں 18 سالہ نوجوان پستول سے کھیلتے ہوئے جان کی بازی ہار گیا، نجی سوسائٹی کے رہائشی نوجوان کی لاش پوسٹ مارٹم کیلئے جناح ہسپتال منتقل کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق نواب ٹاون کا رہائشی یحییٰ خورشید پب جی گیم کا شوقین تھا اس نے والد کا پستول نکالا اور کمرے میں لے گیا۔ گیم کھیلنے کے دوران اچانک گولی چل گئی اور یحییٰ موقع ہی پردم توڑ گیا۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور پولیس نے تمام شواہد جمع کرنے کے بعد تفتیش شروع کردی ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن جمع کرائی گئی تھی جس میں مشہور ویڈیو گیم پلیئر اننونز بیٹل گراونڈز (پب جی) پر پابندی کیلئے درخواست دائر کی گئی تھی۔بتایاگیا تھا کہ دائر کردہ پٹیشن پنجاب میں پرتشدد واقعات، خاص طور پر حال ہی میں کاہنہ نو میں ایک خاندان کے قتل کو پب جی سے جوڑتی ہے۔درخواست گزار کے وکیل ندیم سرور نے موقف اختیار کیا تھاکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے 2018 میں گیمنگ کی لت کو ذہنی صحت کی خرابی قرار دیا تھا کیونکہ اس سے ڈپریشن اور پریشانی کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔ وکیل نے مزید استدعا تھی کی کہ یہ ویڈیو "صارفین کیلئے زندگی اور صحت کیلئے سنگین خطرہ" بن چکی ہے اور اس سے کھلاڑیوں کے اہل خانہ کو مشکلات کا سامنا ہے اور اگر جلد پابندی نہ لگائی گئی تو یہ "نوجوان نسل کو تباہ" کر دے گی۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ "قتل کے خوفناک واقعات کے باوجود پب جی پر پابندی لگانے کے ریاستی اہلکاروں کی طرف سے کارروائی اسلامی جمہوریہ پاکستان 1973 کے آئین کے آرٹیکل 9 (زندگی کا حق)، 37 اور 38-D کی خلاف ورزی تھی۔ لہذا اس پر پابندی عائد کرنے کی ضرورت ہے۔ نوجوان نسل کی زندگیوں کے تحفظ کیلئے بغیر کسی تاخیر کے اس گیم پر جلد از جلد پابندی عائد کی جائے۔