پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس اعجاز افضل نے پشاورماڈل اسکول کے ساتویں جماعت کے طالب علم غیرت خان کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی تو اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ غیرت خان کے والدین نے اس کی شادی کرائی جس پرسکول انتطامیہ نے اسے سکول سے نکال دیا۔ انھوں نے چیف جسٹس سے استدعا کی کہ سکول انتطامیہ کا یہ اقدام بنیادی انسانی حقوق اور آئین اور قانون سے متصادم ہے اس لیے اسے کالعدم قراردیا جائے۔ فاضل چیف جسٹس نے مقامی سکول کی انتظامیہ سے پندرہ دن کے اندرتحریری وضاحت طلب کرلی اوردرخواست کے حتمی فیصلہ تک بچے کوسکول میں داخلے کی اجازت دینے کی ہدایت کر دی ہے۔