کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن فوزیہ وہاب کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا جس میں مختلف تاجر تنظیموں نے اپنے تحفظات کے بارے میں کمیٹی کو بریفنگ دی۔ ایپٹما کے چیئرمین اعجاز گوہرنے کہا کہ آر جی ایس ٹی کے نفاذ سے ٹیکسٹائل کی تیرہ مصنوعات پرپانچ سواٹھارہ ارب روپے ٹیکس لگے گا جس سے کپڑے کی قیمت میں پندرہ سے پچیس فیصد اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اسی فیصد مصنوعات بیرون ملک سے درآمد ہوتی ہیں جس کی وجہ سے سیلز ٹیکس ریفنڈ میں کئی ماہ لگ جاتے ہیں اوران کا سرمایہ پھنسا رہتا ہے۔ کمیٹی نے اس مسئلے کے حل کیلیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی جو تفصیلی رپورٹ قائمہ کمیٹی کے پاس جمع کرائے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایف بی آر میں پانچ سو ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے۔ جس کے جواب میں چیئرمین ایف بی آرکا کہنا تھا کہ کرپشن میں بتدریج کمی لا رہے ہیں۔ کمیٹی کے ارکان نے بھی کرپشن کےسلسلے میں ایف بی آرکو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ فارمرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ کھادوں، بیج، زرعی مشینری اورادویات پر ٹیکس سے بنیادی غذائی اشیاء مہنگی ہوجائیں گی۔ کمیٹی کے اجلاس میں زراعت پرٹیکس کا مطالبہ بھی کیا گیا۔