جوں جوں بون کانفرنس کا وقت قریب آ رہا ہے پاکستان پر عالمی دباﺅ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے تاہم پاکستان کی جانب سے فیصلے میں لچک نہیں آئی۔

جرمنی کے شہربون میں پانچ دسمبرکو ہونے والی کانفرنس کی صدارت افغانستان کرے گا۔ کانفرنس کے ایجنڈے میں امریکی افواج کے انخلاء کے بعد افغانیوں کو اقتدار اور سیکیورٹی ذمہ داریوں کی منتقلی، افغانستان میں قیام امن کیلئے عالمی معاونت اورکانفرنس کا تیسرا اہم مقصد افغان قومی مفاہمتی عمل کا فروغ اورہتھیار ڈالنے والی طالبان قوتوں کوسیاسی دھارے میں لانا ہے۔ کانفرنس میں نوے ممالک کے وفود، عالمی تنظیمیں اور اقوام متحدہ کے نمائندے شرکت کریں گے۔ ادھرکانفرنس کے اہم فریق طالبان نے شرکت سے پہلے ہی انکار کردیا ہے۔ جبکہ مہمند ایجنسی میں پاکستانی فوجیوں پرنیٹو حملوں کے بعد کانفرنس میں پاکستان کی عدم شرکت کے فیصلے پرامریکہ اورافغانستان سمیت عالمی برادری میں بے چینی کی لہر دوڑ رہی ہے کیونکہ بون کانفرنس کو کامیاب بنانے میں پاکستان کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔دو ہزار ایک میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد اب تک افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے آٹھ عالمی کانفرنسوں کا انعقاد ہو چکا ہے جن کے کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آسکے۔ دیکھنا یہ ہے کہ عالمی دباﺅاور دھمکیاں پاکستان کی عدم شرکت کے فیصلے پر جمی برف پگھلانے میں کامیاب ہوتی ہیں یا بون میں طلوع ہونے والا پانچ دسمبر کا سورج کانفرنس کے انعقاد سے پہلے ہی ناکامی کا طبل بجادے گا۔

ای پیپر دی نیشن