لاہور (خصوصی رپورٹر + سٹاف رپورٹر) حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں نے کالا باغ ڈیم کی فوری تعمیر شروع کرنے کے معاملے پر ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ پیپلز پارٹی نے سندھ اور خیبر پی کے کے اعتراض کے باوجود کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے مطالبے کو وفاق کے لئے نقصان دہ قرار دیا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کو ملکی مفاد میں قرار دیتے ہوئے اس کی تعمیر کو چاروں صوبوں کے اتفاق رائے سے مشروط کیا ہے۔ تحریک استقلال نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کو پاکستان کے لئے اشد ضروری قرار دیتے ہوئے اس کی تعمیر میں پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) اور عوامی نیشنل پارٹی کو رکاوٹ قرار دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ جب تک سندھ اور صوبہ خیبر پی کے کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر پر اعتراضات ہیں اس وقت تک کالا باغ ڈیم کے مطالبے کی تکرار وفاق پاکستان کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی ان بڑے آبی منصوبوں کی تعمیر کے حق میں ہے جن پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر ملک سے توانائی کا بحران ختم کرنے میں مدد گار ثابت ہو گی تاہم مسلم لیگ (ن) ”ڈیم“ کی تعمیر کو چاروں صوبوں کے اتفاق رائے سے بنانے کے حق میں ہے تاکہ وفاق پاکستان کو زد نہ پہنچے۔ تحریک استقلال کے مرکزی صدر رحمت وردگ نے کہا کہ کالا باغ ڈیم پاکستان کی زندگی کا مسئلہ ہے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کالا باغ ڈیم کی تعمیر کرنے میں کوتاہی کرکے ملک سے غداری کی مرتکب ہو رہی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کالا باغ ڈیم کی فی الفور تعمیر کی جائے۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کالا باغ ڈیم قومی ایشو ہے اس پر سیاسی دکانداری چمکانا اور متنازعہ بنانا ملکی اور قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے، وفاقی حکومت کالاباغ ڈیم کی تعمیر پر صوبوں کے مابین اتفاق رائے کی سنجیدہ کوشش کرے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا اس مقصد کیلئے کالاباغ ڈیم کے مخالفین کو اس کی قومی اہمیت پر استدلال کے ساتھ قائل کیا جانا چاہئے۔
پشاور/ سکھر (نوائے وقت رپورٹ، ایجنسیاں) لاہور ہائی کورٹ میں کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے بارے میں فیصلہ جاری ہونے کے بعد خیبر پی کے اسمبلی کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اسمبلی اجلاس میں اس حوالے سے خصوصی قرارداد منظور کی جائیگی۔ خیبر پی کے اسمبلی اس سے قبل بھی دو بار کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کر چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق خیبر پی کے، بلوچستان اور سندھ اسمبلی میں تعمیر کے خلاف متفقہ طور پر علیحدہ علیحدہ قراردادیں منظور کی جائینگی۔ ادھر پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے کالاباغ ڈیم کے تعمیر پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف قرارداد کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے فیصلہ جمہوریت کی روح کے منافی ہے کیونکہ کالاباغ ڈیم کے تعمیرکے خلاف ملک کی تین صوبائی اسمبلیاں قراردادیں منظور کر چکی ہیں۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات خیبر پی کے میاں افتخار حسین نے کالاباغ ڈیم کو مردہ گھوڑا قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری سے مطالبہ کیا وہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے اسے ختم کر دیں۔ انہوں نے کہا مخصوص ٹولہ اپنی زمینوں کو سیراب کرنے کیلئے کالاباغ ڈیم کو تعمیر کرا کے خیبر پی کے کو ڈبونا جبکہ سندھ کی زمینوں کو بنجر کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد کسی صوبہ کی اجازت کے بغیر ڈیم تعمیر نہیں کیا جا سکتا ہے اور ایسا کرنا آئین کی خلاف ورزی ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی جو زمینیں غازی بھروتھا کے پانی سے سیراب کی جا رہی ہیں، ان کا آبیانہ دیا جائے جبکہ خیبر پی کے کا جو پانی چوری ہو رہا ہے اسکا بھی حساب ہونا چاہئے۔ انہوں نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا عوام نے عدلیہ کی بحالی کے لئے قربانیاں دی ہیں اور عدلیہ ایسے فیصلے نہ کرے جس سے عدلیہ کا وقار مجروح ہو۔ سکھر ائرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے پیپلز پارٹی نے سندھ دشمن منصوبے کالا باغ ڈیم منصوبے کو ہمیشہ کےلئے دفن کردیا ہے، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے سے سندھ کی عوام کو دکھ پہنچا ہے، بلدیاتی آرڈیننس کے خلاف احتجاج کرنے والی قوم پرست جماعتیں اگر کالا باغ ڈیم کے خلاف احتجاج کریں تو بھرپور حمایت کریں گے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور خورشید شاہ نے کہا ہے وزیراعلیٰ پنجاب سن لیں، کالا باغ ڈیم کسی قمیت پر بننے نہیں دینگے۔ سکھر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا قوم پرست جو بلدیاتی نظام کیخلاف احتجاج کررہے ہیں اب وہ نوازشریف سے کالاباغ ڈیم کے معاملے پر کیا بات کرینگے۔ مسلم لیگ (ن) سن لے کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے کالا باغ ڈیم کیخلاف سندھ، پنجاب کی سرحد پر دھرنا دیا تھا۔ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے جس چیز کیخلاف احتجاج کیا تھا اسے پیپلز پارٹی کسی صورت بننے نہیں دیگی۔ سکھر میں مستحق خواتین میں امدادی چیک تقسیم کرتے ہوئے سندھ کے صوبائی وزیر جیل خانہ جات منظور حسین وسان نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کریگی، کالاباغ ڈیم کسی بھی صورت نہیں بنے گا اگر بنا تو وہ سندھیوں کی زندگی اور موت کا سوال ہو گا۔ اس کی حمایت کرنے والوں سے مقابلہ کرینگے۔