کویت سٹی (ثناءنیوز) کوےت میں اپوزیشن کے بائیکاٹ اور انتخابی قوانین میں تبدیلیوں کے خلاف احتجاج کے سائے تلے ہفتے کوپارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔اس عرب ریاست میں یہ رواں سال کے دوسرے پارلیمانی انتخابات ہیں جہاں ارکان پارلیمان اور وزیر اعظم کی منتخب کابینہ کے مابین اقتدار کی رسہ کشی کے سبب سیاسی عدم استحکام دیکھا جا رہا ہے جس کے جاری رہنے کا امکان ہے۔ کویت میں وزیر اعظم کو امیر کویت الصباح کی جانب سے منتخب کیا جاتا ہے۔ کویتی اپوزیشن کے ہزاروں کارکنان نے گزشتہ روز کویت سٹی میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور لوگوں سے ووٹ نہ ڈالنے کی اپیل کی۔ اپوزیشن کا موقف ہے کہ نئی انتخابی قوانین کے تحت حکومت کے حامی ارکان پارلیمان کے لیے منتخب ہوں گے۔ اپوزیشن نے ان انتخابات میں اپنے نمائندے کھڑے نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔رواں برس اکتوبر میں امیر کویت نے انتخابی قوانین تبدیل کیے، جن کا گھرانہ گزشتہ 250 برس سے کویت پر راج کر رہا ہے اور بیشتر وزارتوں کے قلمدان بھی شاہی خاندان کے ارکان کے پاس ہیں۔گزشتہ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا تناسب 60 سے 80 فیصد تک دیکھا گیا تھا تاہم اس بار یہ تناسب خاصا کم رہنے کا امکان ہے۔ سابق رکن پارلیمان مبارک الوالان کے بقول کویت کی اپوزیشن تحریک عرب بہار کی طرح حکمرانوں کے خلاف نہیں ہے، یہ آئین اور دستوری حکومت کی بقا سے متعلق ہے، حکمرانوں کو چاہیے کہ آئین کو بچاکر رکھیں۔