واشنگٹن(اے پی اے)متنازعہ جزیروں پر چین کا نیا دفاعی زون نیا عالمی تنازعہ بن گیا ،تنازعہ شام ، افغانستان طرز پر بڑھنے کا خدشہ ہے۔ دنیا میں ابھرنے والی نئی قوتیں ترقی کی جانب گامزن ہیں نہ کہ جنگوں کے پیروی کر رہی ہیں، چین تنازعات سے دور ترقی کی منازل طے کرتا رہا، اچانک حالیہ اقدام نے دنیا کو حیران کر دیا۔ برطانوی جریدے اکانومسٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق چینی حکمران پر امن طور پر ابھرنے کے لئے منصوبے بناتے رہے ہیں لیکن انہو ں نے اپنے ترقیاتی منصوبے عجیب ڈھنگ سے ظاہر کئے۔ متنازعہ جزیروں پر چین کادعویٰ نہ صرف اس کے ہمسایہ ممالک کیلئے تلخ ہے بلکہ یہ سپر پاور امریکہ سے بھی کشیدگی کا باعث بنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس اقدام نے چین کی ترجیحات پر سوال اٹھا دیئے ہیں کہ آیا واقعی چین امن کو برقرار رکھنے کے لئے کوشاں ہے یا بغیر تصادم اس کی ابھرنے کی پالیسی جاری رہے گی۔ امریکی جریدے کے مطابق چین کا اعلان کم از کم تین بڑے ممالک کی خارجہ پالیسی کی خواہشات کے خلاف ہے ،ایک طرف توچین امریکہ کے ساتھ عظیم طاقتوں کے درمیان نئے طرز کے تعلقات کا دعویدار ہے تاہم چین کی نئی دفاعی حدود دنیا میں سرد جنگ کی باز گشت ہے،چینی اقدام کے فوری بعد امریکہ نے آگاہ کیا کہ اگر چہ ابھی تک واضح نہیں ان متنازعہ جزیروں کی ملکیت کس کے سر جاتی ہے ، یہ چین اور جاپان کے مشترکہ دفاعی نظام میں آتے ہیں۔ امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق کیا امریکی ایئر کرافٹس کی چین کی اعلان کردہ نئی دفاعی فضائی حدود میں پروازیں خطرے کی نوعیت کو بھانپنے کے لئے تھیں۔
متنازع جزائر پر چین کے نئے دفاعی زون کا تنازعہ شام اور افغانستان کی طرز پر بڑھ سکتا ہے: برطانوی جریدہ
Dec 02, 2013