سابق صدر مملکت اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ گو نواز گو کا نعرہ انہیں بھی اچھا لگتا ہے مگر وہ میرے عزیز ہموطنو کہنے والوں سے میاں نواز شریف کو اچھا سمجھتے ہیں۔ گذشتہ روز بلاول ہاﺅس لاہور میں پیپلز پارٹی کے 47ویں یوم تاسیس کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں ابھی کوئی جلدی نہیں، کپتان کو باﺅلنگ کرانے اور پچ بنانے دیں پھر ہم بھی باﺅلنگ کرا ئیں گے اور نواز حکومت تب ہی گرے گی جب پیپلز پارٹی میدان میں آئیگی۔ پیپلز پارٹی کی روایتی جارحانہ سیاست کے باوصف آصف علی زرداری نے ہمیشہ مفاہمت کی سیاست کو ترجیح دی ہے اور انہوں نے اپنے اقتدار کے پانچ سال بھی اسی سیاست کے بل بوتے پر ہی پورے کئے تھے جس کے ردعمل میں جہاں انہیں پارٹی کے اندر نظریاتی جیالوں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا وہیں عوام میں انکی سیاست کے حوالے سے اقتدار کی بندر بانٹ کا تصور پختہ ہوا جس کا خمیازہ پیپلز پارٹی کو گذشتہ سال کے انتخابات میں بدترین ناکامی کی صورت میں بھگتنا پڑا۔ اب پیپلز پارٹی کے تاسیسی کنونشن کے موقع پر بھی پارٹی کارکنوں کی جانب سے انکی مفاہمتی سیاست کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ پارٹی کے جیالے ان سے حقیقی اپوزیشن کے کردار کے متقاضی ہیں تاہم وہ اب بھی مفاہمتی پالیسی پر ہی کابرند نظر آتے ہیں جس کی بنیاد درحقیقت سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی جلاوطنی کے دوران لندن میں اے آر ڈی کے پلیٹ فارم پر مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف اور اے آر ڈی کی دوسری جماعتوں کے ساتھ میثاق جمہوریت کر کے رکھی تھی۔ اس چارٹر آف ڈیمو کریسی کا مقصد بھی یہی تھا کہ ملک اور جمہوریت کو ”میرے عزیز ہم وطنو“ کا نعرہ لگا کر آنیوالے جرنیلی آمروں کے شب خون سے مستقل نجات دلائی جائے، اسی تناظر میں بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف سمیت اے آر ڈی کے قائدین نے سی او ڈی کر کے ایک دوسرے ساتھ عہد کیا تھا کہ وہ کسی جرنیلی طالع آزما کو جمہوریت کی بساط اُلٹانے کیلئے اپنا کندھا پیش نہیں کرینگے، اس پس منظر میں تو سی او ڈی قابل ستائش ہے مگر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے اپنے اپنے دور حکومت میں جس منافقانہ مفاہمت کے تحت منتخب فورموں پر صرف حکمران اشرافیہ طبقات کے مفادات کے تحفظ کے قوانین منظور کرائے اور ایک دوسرے کے اقتدار کی باری کو یقینی بنایا اس سے عوام میں بدگمانیاں پیدا ہوئیں جس سے عمران خان اور طاہر القادری کی حکومت مخالف تحریکوں کو بھی تقویت ملی۔ کیا ہی اچھا ہو کہ میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری اب نیا میثاق جمہوریت کر کے جمہوریت کے ثمرات فی الواقع عوام الناس تک پہنچانے کا عہد کر لیں۔ انکی موجودہ مفاہمانہ سیاست تو منافقت کی سیاست ہی قرار دی جائیگی۔