سپاہ سالار اعظم

Dec 02, 2014

اعظم ملک

پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف ان دنوں امریکی دورے پر ہیں۔ اُن کو اس دورے کی دعوت امریکی فوج کے چیف آف آرمی سٹاف نے دی۔ امریکہ کے پوری دنیا میں اثر و رسوخ کو خصوصاً تیسری دنیا میں نظرانداز کرنا قطعاً ممکن نہیں۔ ترقی پذیر ممالک کے سیاستدانوں و فوجی سربراہوں اور بیوروکریسی کے دوروں کے موقع پر آپ کو خوشامد، معذرت خواہاں لہجہ اور امریکہ بہادر کو خوش کرنے کے جتن کے ساتھ ساتھ فوٹو سیشن بھی بڑے اہداف نظر آتے ہیں۔ ماضی میں پاکستان کے منتخب وزراءاعظم کو امریکی صدرسے میئرہاﺅس میں بلا کر بھی ملوایاگیا۔ وفود میں شامل وزراءکی سخت چیکنگ، ویزوں کے حصول میں دشواری اور فوٹو سیشن کے لیے کروڑوں روپے کے اخراجات کئے گئے۔ لیکن حالیہ دورے میں پاکستان کی فوج کے سپاہ سالار اعظم نے جس باوقار انداز میں پاکستان کا مقدمہ لڑا وہ پاکستانی عوام کے لئے باعث فخر ہے۔جنرل راحیل شریف کے دورے میں کہیں بھی یہ جھلک نظر نہیں آئی کہ وہ ایک غریب اور امداد کے متلاشی ملک کی فوج کے سربراہ ہیں۔ بلکہ اُن کی باڈی لینگوئج اور قومی موقف سے اُنہوں نے ایک ایٹمی ملک کے فوجی سربراہ کی طرح طرز عمل اختیار کیا۔ امریکہ میں ان کی میڈیا سمیت امریکی حکومت میں پذیرائی نے پاکستان کے قومی وقار کو بلند کیا۔ جنرل راحیل شریف کو امریکی آرمی چیف کے ہمراہ پینٹاگون کے دورے کے موقع پر گارڈ آف آنر دیا گیا، بعدازاں اُن کو گن سیلوٹ بھی پیش کیا گیا۔ جنرل راحیل شریف کو اعلیٰ فوجی اعزاز US Legion of merit Medal سے بھی نوازا گیا۔ اُن کو یہ اعزاز جرات مندانہ قیادت اور خطے میں امن کو یقینی بنانے کی کوششوں کے اعزاز میں دیا گیا۔ اُنہوں نے پینٹاگون میں امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف جنرل مارٹن ڈمپسی اور سیکرٹری ڈیفنس رابرٹ سے ملاقات کی۔ ترجمان پینٹاگون نے کہا کہ فوجی سربراہوں نے خطہ میں سلامتی کے امور پر گفتگو کی ہے۔ دوران گفتگو دونوں میں فوجی اشتراک و تعاون اور فوجی تعلقات کی مزید مضبوطی پر بھی تبادلہ خیال ہوا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل آصف سلیم باجوہ نے اس دورہ کے دوران وائس آف امریکہ، بی بی سی اور میڈیا میں پاکستان کا موقف دو ٹوک اندازمیں پیش کیا جس سے بہت سی چیزیں کلیئر ہوئیں۔ یاد رہے کہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں تیرہ سو سینتیس دہشت گرد ہلاک اور پاک فوج کے دو سو چھبیس جوان جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔پاکستان فوج کے سربراہ نے امریکی فوج کے نیشنل ٹریننگ سنٹر کا بھی دورہ کیا۔واشنگٹن میں امریکی فوج کے چیف آف یو ایس سینڑل کمانڈ جنرل لو ئیڈ آسٹن سے بھی ملاقات کی۔ امریکی سینٹ کی کمیٹی برائے آرمڈ،سینٹ کمیٹی برائے قومی سلامتی اور سینٹ کمیٹی برائے انٹیلی جنس سے ملاقات کی جس میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب کے بارے میں بریف کیا گیا ۔ جنرل راحیل شریف نے پاک فوج کی اقوام عالم کو دہشت گردی سے محفوظ کرنے اور آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کی قربانیوں کے متعلق بریف کیا جس کو امریکی سینٹ کی کمیٹیوں کے اراکین نے سراہا۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے وائٹ ہاﺅس میں امریکن سیکورٹی ایڈوائزر سوسن رائس سے ملاقات کی ہے۔جنرل راحیل شریف اور سوسن رائس نے پاک امریکن سیکورٹی مسائل پر تفصیلی بات کی اور دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔جنرل راحیل نے سوسن سے خطے کے اندر سیز فائر کی خلاف ورزی اور انڈیا کی طرف سے کی جانے والی شیلنگ کی رپوٹ طلب کرنے پر اُن کی تعریف کی۔پاک افغان اعلیٰ سطح کے تبادلے اور ڈاکٹر اشرف غنی کے نئی متحد حکومت کی حوصلہ افزائی کی۔امریکہ میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس کے عشائیہ میں خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب حکومت کی مشاورت سے شروع کیا گیا ہے اور پوری قوم پاک افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ہم نے بلا تفریق تمام دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا ہے۔اس میں اچھے بُرے کی کوئی تفریق نہیں ہے۔ دہشت گردوں کا تعلق چاہے تحریک طالبان سے ہو یا حقانی نیٹ ورک سے،اُنہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حکام سے میری ملاقاتیں بہت مفید رہی ہیں۔ داعش کا پاکستان اور افغانستان میں سایہ بھی نہیں پڑنے دیا جائے گا۔لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں کچھ جماعتیں اس بات پر تُلی ہوئی ہیں کہ کالعدم تنظیموں کو داعش کی ذیلی تنظیمیں ثابت کرکے چھوڑنا ہے۔ جنرل راحیل شریف کے امریکی دورے کے موقع پر سیاسی جماعتوں کے شوروغل اور واویلا نے کئی سوالات کو جنم دیتے ہیں اور ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ کس کی تاریں کہاں سے ہلتی ہیں اور کون کس کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے۔ پاک فوج کے بارے حالیہ جماعت اسلامی کے امیر کا بیان بھی لمحہ فکریہ ہے جس میں وہ آپریشن ضرب عضب کو ڈرامہ کہہ کے شہداءکے خون کی بے حرمتی کر رہے ہیں۔ پاک فوج کے خلاف سازشیں آج سے نہیں جاری۔ ملک دشمن قوتوں کو ہمیشہ پاکستانی افواج اپنے راہ میں رکاوٹ نظر آتی ہے۔ بیرونی قوتیں اندرونی قوتوں کو استعمال کرکے پاکستان کی فوج کو کمزور کرنا چاہتی ہیں۔ کبھی افواج کے اخراجات کا معاملہ اُٹھایا جاتا ہے، کبھی آئی ایس آئی کو ٹارگٹ بنایا جاتا ہے،کبھی فوج کے خلاف مواد شائع کروایا جاتا ہے تو کبھی نیوکلیئر ہتھیاروں کی حفاظت اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم پر سوالات اُٹھائے جاتے ہیں لیکن پاکستان کی فوج ان تمام سازشوں کا مقابلہ کرتی آئی ہے اور پاکستانی قوم کے ساتھ لازوال رشتہ محبت کے سبب مستقبل میں ان کو ناکام بناتی رہے گی۔ جنرل راحیل شریف کے ماضی میں جھانکیں تو دو نشان حیدر اُن کے خاندان میں نظر آئیں گے۔ بڑے بھائی میجر شبیر شریف اور ماموں عزیز بھٹی نے نشان حیدر حاصل کرکے جنرل راحیل شریف کے لیے جہاں فخر کا سامان پیدا کیا وہاں پر جنرل راحیل کے لیے میرٹ بھی اُتنا ہی مشکل بنا دیا ۔ جنرل راحیل شریف نے پاک فوج کا سربراہ بن کر اپنے خاندان کی اعلیٰ اقدارکو آگے بڑھایا اور اپنے آپ کو شہداءکا صحیح وارث ثابت کیا ہے۔ ساری قوم کی آواز پاک فوج زندہ باد۔

مزیدخبریں