کراچی (آئی این پی) مسلم لیگ (ن) کے فارورڈ بلاک نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے کہ بادشاہ کی اجازت کے بغیر کوئی کسی سے مل نہیں سکتا، وفاق نے مرکز کی اہم وزارتیں صرف لاہور والوں تک محدود رکھیں، سپیکر اور وزارت عظمیٰ، وزارت خزانہ لینے والوں کا تعلق لاہور سے ہے، پوٹھوہار سے تعلق رکھنے والے چودھری نثار ان کے ذاتی دوست ہیں، اس لئے انہیں وزارت ملی، ان کو نہ ملتان نظر آیا اور نہ ہی بہاولپور، ڈیرہ غازی خان۔ مسلم لیگ (ن) شریف خاندان کے گھر کی لونڈی نہیں، مسلم لیگ قومی جماعت تھی مگر اب یہ تقسیم ہو چکی ہے۔ سردار ذوالفقار کھوسہ اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ غوث علی شاہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد مسلم لیگ کی ذمہ داری تھی کہ وہ معاملات سنبھالتی، مسلم لیگ کو وہی جذبہ زندہ رکھنا چاہیے تھا، جو قیام پاکستان کے وقت تھا جہاں چوٹ لگے گی وہاں سے آواز آئے گی، دھرنے اور احتجاج اسی چوٹ کے نتیجے میں ہے، سندھ میں تاریخی دھاندلی ہوئی ہے۔ لوگ دھاندلی کے خلاف کھڑے ہوئے تو انہیں ڈنڈوں سے مارا گیا، پنجاب میں دھاندلی کی وجہ سے دھرنے شروع ہو گئے جب تک پارٹی میں عدل نہیں کیا جائے گا نفرتیں پیدا ہوتی رہیں گی۔ ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے کہ بادشاہ کی اجازت کے بغیر کوئی کسی سے مل نہیں سکتا، پارٹی کو فعال رکھنے کےلئے سب کو خیال رکھنا چاہیے، وفاق نے مرکز کی اہم وزارتیں صرف لاہور والوں تک محدود رکھیں۔ غوث علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں ریکارڈ دھاندلی ہوئی، پنجاب میں بھی دھاندلی کا شور اٹھا اور دھرنے ہوئے، سندھ میں پارٹی کارکنوں نے لاٹھیاں کھائیں اور جیلوں میں گئے، جب پارٹی میں عدل نہیں کیا جائے گا تو نفرتیں پیدا ہوں گی، جس طرح لوگ مجھ سے رابطہ کر رہے ہیں ویسے ہی سردار ذوالفقار کھوسہ سے کر رہے ہیں۔دونوں رہنما¶ں نے کہا کہ ہم دھرنے والوں کے ساتھ ہیں نہ ہی جمہوریت کے خلاف سازش کا حصہ بنیں گے۔ مسلم لیگ شریف برادران کی جاگیر نہیں لیکن اسے انہوں نے اپنی جاگیر بنارکھا ہے ۔اب قائداعظم والی مسلم لیگ کو بحال اور فعال کریں گے ۔ چاروں صوبوں سے لوگوں نے رابطہ کیا ہے اور سندھ سے حقیقی مسلم لیگ کی بحالی کی مہم شروع کردی ہے۔ جلد دیگر صوبوں کا بھی دورہ کریں گے۔ ہم اس مسلم لیگ کو بحال کرنا چاہتے ہیں جو دو قومی نظریہ کی بنیاد پر بنائی گئی تھی اسی مسلم لیگ نے ملک بنایا۔ نواز شریف اقتدار میں آنے کے بعد قربانی دینے والے کارکنوں اور رہنماو¿ں کو بھول جاتے ہیں۔ وزارت ملنے کے ڈیڑھ سال بعد بھی انہیں ایک بار سندھ آکر قربانی دینے والے کارکنوں سے ملنے کی توفیق نہیں ہوئی۔ نواز شریف کی مسلم لیگ قائد اعظم والی ہے اور نہ ہی دو قومی نظریہ پر یقین رکھنے والی۔ درجنوں لوگوں سے نہ صرف رابطے ہوئے ہیں بلکہ مشاورت بھی ہوئی ہے۔ جلد سب منظر عام پر آجائیں گے ۔
کھوسہ/ غوث علی شاہ