لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی اور (ق) لیگ کے وفود نے پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری سے انکی رہائش گاہ پر الگ الگ ملاقات کرکے انکی عیادت کی اور ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ جماعت اسلامی کے وفد میں امیر جماعت سراج الحق اور لیاقت بلوچ شامل تھے جبکہ (ق) لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے الگ عیادت کی۔ سربراہ عوامی تحریک نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو قرآن پاک کا نسخہ بطور تحفہ دیا۔ ملاقات کے بعد لیاقت بلوچ اور عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا حکومت کو آخرکار مذاکرات کی میز پر آنا پڑیگا بہتر یہی ہے کوئی ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جس سے ملک و قوم کو کسی نقصان کا سامنا کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا احتجاج اور جلسے جلوس جمہوریت کا حصہ ہیں ان سے کسی تیسری قوت کے آنے کا کوئی خطرہ نہیں۔ مسائل کا کوہ ہمالیہ اپنے کندھوں پر اٹھانے کیلئے کوئی بھی تیار نہیں ہوگا۔ اپوزیشن حکومت کا آئینہ ہوتی ہے جسے دیکھ کر چہرے کا بناﺅ سنگھار کیا جاتا ہے۔ حکومت کو آئینہ توڑنے کی بجائے چہرے کو درست کرنا چاہئے۔ حکومت نے ابھی تک مذاکرات میں کیے انتخابی اصلاحات، الیکشن کمیشن کی تشکیل نو اور جوڈیشل کمیشن کے قیام کے وعدوں پر عملدرآمد نہیں کیا۔ سراج الحق نے کہا جس ملک میں 14 کارکنوں کے قتل کی ایف آئی آر درج کرانے کے لیے بھی دھرنا دینا پڑے، وہاں آئین و قانون پر عملدرآمد کی نوعیت کا بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ جوائنٹ انوسٹی گیشن کی رپورٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا متاثرہ پارٹی کی ڈیمانڈ کے مطابق کیس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ اس موقع پر عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے سراج الحق کی آمد کا خیرمقدم کیا اور کہا جے آئی ٹی کی تشکیل میں سراج الحق کا کردار نہایت اہم تھا۔ سراج الحق ہر قدم پر ہمارے مددگار رہے اور انہوں نے حتی الوسع کوشش کی معاملات خوش اسلوبی سے حل ہو جائیں مگر حکومت کی ڈھٹائی سے مذاکرات تعطل کا شکار ہوئے۔ انہوں نے کہا جب تک وزیراعلیٰ پنجاب مستعفی نہیں ہوتے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی شفاف تحقیق کا تصور بھی ناممکن ہے، انہوں نے حکومت کی طرف سے ایئر ایمبولینس کی پیشکش کی خبر کو افواہ اور جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ایسی کوئی پیشکش نہیں کی گئی اور مستقبل میں کی بھی گئی تو ہم اسے مسترد کر دینگے، انہوں نے کہا ان حکمرانوں کا یہ حال ہے بھکر سے آتے ہوئے ایک سرکاری ہسپتال کو فوری طبی امداد کیلئے کہا تو انہوں نے ڈاکٹر طاہر القادری کو داخل کرنے اور انکا علاج کرنے سے انکار کر دیا۔ بعدازاں چودھری پرویز الٰہی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی شفاف تفتیش کیلئے وزیراعلیٰ استعفیٰ دیں، خود کو تفتیش کیلئے پیش کریں، 14 لوگوں کو دن دیہاڑے شہید کرنا اور 100 سے زائد لوگوں کو گولیاں مارنا کہاں کی جمہوریت ہے، چودھری شجاعت حسین نے کہا ڈاکٹر طاہر القادری کو اپنے علاج پر بھرپور توجہ دینی چاہیے، ہم سب ان کی جلد سے جلد صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پرویز الٰہی نے کہا عمران خان نے رابطہ کیا تو مل کر شہر جام کرنے کا فیصلہ کریں گے۔ شجاعت حسین نے کہا سابق صدر آصف علی زرداری بڑے کھلاڑی ہیں اس میں کوئی شک نہیں وہ بڑی اچھی گیند کراتے ہیں‘ شہباز شریف جو پل بنا رہے ہیں مسلم لیگ (ن) کے یہ پل جلد گرنے والے ہیں۔
طاہرالقادری/ ملاقاتیں
سراج الحق‘ لیاقت بلوچ‘ شجاعت‘ پرویز الٰہی نے طاہر القادری کی عیادت کی
Dec 02, 2014