عدم برداشت: بھارتی پارلیمنٹ میں مودی سرکار پر کڑی تنقید‘ اصل گندگی سڑکوں پر نہیں ذہنوں میں ہے: پرناب مکھر جی

نئی دہلی (نیوز ڈیسک + نیٹ نیوز) بھارت میں بڑھتی عدم برداشت اور اقلیتوں خاص کر مسلمانوں دلتوں سے زیادتیوں کا معاملہ بھارتی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں منگل کو بھی چھایا رہا۔ لوک سبھا میں تقریر کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر نائب صدر راہول گاندھی نے کہا بی جے پی کی قیادت اور مودی سرکار کو پاکستان کی صورتحال سے سیکھنے کی ضرورت ہے جہاں کے لیڈر عوام کی خواہشات پر توجہ نہیں دیتے یہاں بھارت میں ایک نہتے مسلمان کو دادری میں بیدردی سے تشدد کرکے مار دیا گیا اور وزیراعظم نریندر مودی مسلسل خاموش رہے حالانکہ محمد اخلاق کا بیٹا ائر فورس کا ملازم ہے۔ بھارتی وزیراعظم کو لوگوں کے احساسات سے آگاہ ہونا چاہئے جو دادری جیسے افسوسناک واقعات سے پریشان ہیں جبکہ وی کے سنگھ جیسے وزراء کو فارغ کر دینا چاہئے، جو دلتوں کو کتے سے تشبیہہ دیتا ہے یہ لوگ بھارتی قوم کو تقسیم کر رہے ہیں۔ راہول گاندھی کی تقریر کے دوران بی جے پی کے ارکان نے شور شرابہ کیا جبکہ سی پی آئی ایم، سماجوادی پارٹی، ترنمول کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے ملک میں بڑھتی عدم رواداری پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے مودی سرکار پر زور دیا کہ وہ فرقہ وارانہ ماحول کو اپنے بیانات کے ذریعے بھڑکانے والے وزراء کی زبانوں پر لگام ڈالیں۔ بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ایوان میں ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطاب میں کہا کہ جتنا برداشت والا ماحول بھارت میں ہے کہیں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی رہنمائوں اور وزراء کو فرقہ وارانہ اور حساس معاملات پر بیانات دینے سے روک دیا گیا ہے۔ دوسری طرف بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایوان بالا میں عدم رواداری سے متعلق غیر واضح انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو تقسیم کرنا آسان ہے اس کی بجائے قوم کو متحد کرنے کے مواقع تلاش کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو کسی کے سامنے اپنی حب الوطنی ثابت کرنے کی ضرورت نہیں۔ بھارتی آئین ہمارے لئے مشعل راہ ہے لوگوں کو مذہب اور عقیدوں سے ہٹ کر مسائل اٹھانے چاہئیں، ہمیں مذہب اور عقائد سے بلند ہو کر سوچنا ہو گا۔ علاوہ ازیں گجرات کے شہر وڈودرہ میں صابرمتی آشرم جہاں گاندھی ٹھہرتے تھے کے دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے بھارتی صدر پرناب مکھرجی نے بھارت میں عدم برداشت کا اعتراف کیا اور کہا کہ بھارت میں ہم ہر روز اپنے ارد گرد تشدد دیکھتے ہیں۔ ہم خوف اور بے اعتباری کی فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ بھارت کا اصل گند سڑکوں پر نہیں ذہنوں میں بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا تقسیم کرنے والی سوچ بھارت کو بدنام کر رہی ہے۔ بھارت کو ایک اور گاندھی کی ضرورت ہے۔ پرناب مکھرجی نے اعتراف کیا کہ بھارت میں ہر روز تشدد دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں عدم تشدد اور مذاکرات کی طاقت کو نہیں بھولنا چاہیے۔ انہوں نے کہا عدم برداشت کے ماحول نے بھارتی معاشرے کو تقسیم کرکے رکھ دیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن