لاہور (شعیب الدین سے) پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے اپنے عہد کی تکمیل کیلئے لاہور کو ہفتہ بھر کیلئے مصروفیت کا گڑھ بنا لیا۔ اس حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے کہ اگر وفاق میں پارٹی نے حکومت بنانی ہے تو اسے پنجاب میں اکثریت حاصل کرنا ہوگی دوسری بڑی وجہ جس کے تحت انہوں نے پنجاب کا انتخاب کیا وہ اس عزم کی تکمیل ہے کہ پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کی جگہ دوسری بڑی سیاسی جماعت کے طور پر پارٹی کو فعال کیا جائے اس ضمن میں بلاول ہر مکتبہ فکر کے افراد سے براہ راست رابطہ کر رہے ہیں بلاول ہا¶س جماعتی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے صوبائی صدر پی پی قمر الزماں کائرہ کی کوششوں کے نتائج صاف نظر آ رہے ہیں جس میں جیالوں کو ہر سطح پر پارٹی میں واپس آکر فعال ہونے کی ترغیب دی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل تحریک انصاف کی کراچی میں مقبولیت میں کمی کو بنیاد بنا کر بلاول بھٹو نے وہاں بھی انقلابی فیصلے کے ذریعے مکمل تبدیل کر دیا تھا بزرگ رہنما وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کو عہدے سے سبکدوش کرکے مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ بنانا، وزراءکو بہتر کارکردگی کی ہدایات جاری کرنا اور پارٹی کے تمام طبقوں کو مکمل فعال کرنے جیسے اقدامات نے یقیناً سندھ میں پارٹی کی پوزیشن کو بہتر کیا ہے بلاول اندرون سندھ کے دورے کرکے تحصیل اور ٹاﺅن کی سطح پر پارٹی کو فعال بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں اس طرح وہ عنقریب پنجاب کے دور دراز علاقوں کے دوران بھی ارادہ رکھتے ہیں جنہیں ماضی میں نظرانداز کیا گیا تھا پارٹی چیئرمین نے حالیہ مہینوں میں پارٹی کے عہدےداروں میں جو تبدیلیاں کی ہیں ان سے یہ عنصر واضح ہے کہ وہ بزرگ سیاستدانوں کے مقابلہ میں نوجوان قیادت کو ترجیح دے رہے ہیں۔ حالیہ دورہ پنجاب میں انہوں نے اپنے ذاتی سکیورٹی سکواڈ کو ساتھ رکھا اور وفاقی حکومت پارٹی کے رہنماﺅں اور تھک ٹینکس نے نوائے وقت کو بتایا کہ بلاول کے حالیہ دورے نے ورکروں اور جایلوں میں جوش و جذبے کی نئی روح پھونک دی ہے۔ ان حقائق کی توثیق کیلئے ان رہنما¶ں کا کہنا تھا کہ بلاول ایک طرف تو ہندو اقلیت کے بڑے مذہبی تہوار دیوالی میں شرکت کیلئے ان کے مندر پہنچ جاتے ہیں تو دوسری طرف محرم الحرام کے سلسلہ میں منعقد ہونیوالی مجلس میں شرکت کرتے ہیں۔ داتا گنج بخشؒ کے عرس کے دوران مزار پر جاکر چادر چڑھاتے ہیں اور ان کی دستار بندی کی جاتی ہے ورکروں سے اپنے خطاب میں بلاول بار بار نواز حکومت کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر ان کے 4 مطالبات 27 دسمبر تک نہ مانے گئے تو پھر حکومت کے خلاف تحریک چلائیں گے۔
بلاول متحرک