لاہور (خصوصی رپورٹر/ خصوصی نامہ نگار/کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی نے حلال ڈویلپمنٹ ایجنسی، فیڈ سٹف اینڈ کمپاﺅنڈ فیڈ اینملز، کریمنل پراسیکیوشن سروس اور پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی کے مسودات قوانین کی منظوری دیدی جبکہ اپوزیشن کی تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں، حکومت نے دوسرے روز بھی اپوزیشن ارکان کی طرف سے کورم کی نشاندہی پر تعداد پوری کر لی۔ اجلاس مقررہ وقت دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 7منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ صوبائی وزیر ملک ندیم کامران نے محکمہ ہاو¿سنگ، شہری ترقی اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ بارے سوالات کے جوابات دئیے۔ قاضی احمد سعید کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے بتایا کہ کنزیومر کمیٹی کو مانیٹر کرنے کے لئے محکمہ میں کوئی سسٹم نہیں کہ اگر یہ کمیٹی کسی کام میں سستی کا مظاہرہ کرتی ہے تو اسے چیک کرنے کے لئے قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے، اس سلسلہ میں محکمانہ کمیٹی کی میٹنگ بھی بلائی ہے اور ممبران اسمبلی سے بھی درخواست ہے کہ وہ اس سلسلہ میں تجاویز دیں۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے ضمنی سوال کرنے سے پہلے نئے آرمی چیف کو خوش آمدید اور سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو مدت ملازمت کے بعد سیاست میں آنے کی پابندی کا عرصہ مکمل کرنے کے بعد جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے سیاست کا آغاز کرنے کی دعوت دی۔ تاہم صوبائی وزیر نے ان کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی میں کارکن نیچے سے آغاز کرتا ہے پھر اوپر تک کارکن جاتا ہے، سابق آرمی چیف کو کہاں سے سیاست شروع کرائیں گے۔ ڈاکٹر وسیم اختر کے ضمنی سوال کاجواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہاولپور میں کس خاص آبادی میں نہیں بلکہ تما م آبادیوں میں بلا تفریق پینے کے صاف پانی کے فلٹر یشن پلانٹ لگائے جائیں گے۔ وقفہ سوالات کے بعد احسن ریاض فتیانہ نے نکتہ اعتراض پر جمع کرائی قرارداد کو مسترد کئے جانے پر بات کی ۔قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ارکان قومی و صوبائی اور پارلیمنٹرینزکی دوہری شہریت ٹی وی چینلز اور دیگر پلیٹ فارمز پر زیر بحث لائی جاتی ہے اور ہمیں نیچا دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ کیا بیوروکریٹ اور ججز فرشتے ہیں کہ ان کی دوہری شہریت زیر بحث نہیں آ سکتی؟ میرا یہ مطالبہ ہے کہ میری اس قرارداد کو ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دی جائے ۔ جس پر سپیکر نے انہیں بیٹھنے کے لئے کہا لیکن وہ اپنی بات کرتے رہے لیکن سپیکر نے انہیں بات کرنے کی اجازت نہ دی جس پر انہوں نے احتجاجاً کورم کی نشاندہی کردی تاہم 5منٹ گھنٹیاں بجانے پر کورم پورا ہوگیا جس کے بعد ایوان کی کارروائی کو آگے بڑھایا گیا۔ قبل ازیں پیمرا کی طرف سے تین نجی چینلز کے لائسنس منسوخ کیے جانے پر جب صحافیوں نے پریس گیلری واک آﺅٹ کیا تو پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ پیمرا نے نشریاتی اداروں کے بارے میں فیصلے کے وقت اگر فریقین کا موقف نہیں سنا تو ہم پیمرا کے اس عمل کی حمایت نہیں کرتے بلکہ صحافیوں کے ساتھ ہیں۔ اس ایوان کے تمام ارکان کی طرف سے کہتا ہوں کہ یہ اسمبلی میڈیا کارکنوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
پنجاب اسمبلی
پنجاب اسمبلی میں چار قوانین منظور‘ کورم کی نشاندہی پر حکومتی ارکان نے تعداد پوری کر لی
Dec 02, 2016