امور سلطنت اپنے معمول کے مطابق طے پا جائیں تو آسانی کے دروازے کھلے رہتے ہیں۔ حالات کا جبر قوموں کے کارواں کے راستوں میں مزاحم ہو تو صدیوں کی کہانی مختلف ہو جاتی ہے امور مملکت سلاطین کو جگائے رکھتے ہیں اور امور شکم سلائے رکھتے ہیں۔ جمہوری نظام کے اثرات ہر خطہ اور دور میں نیت ہی کے محتاج ہیں گزشتہ کل کیا ہوا تھا اور حال کا نقشہ کیا ہے؟ مستقبل کی پیشن گوئی کیا کریں؟ بنیاد تو حکمران کی نیت ہی ہے۔ نیت ہی قوموں کی عملی کارکردگی کی تاریخ کو متاثر کرتی ہے۔ پاکستان کے جمہوری نظام میں سیاست دان اور حکمران اپنی نیت اور عمل کے نتیجے میں اپنی ساکھ اور وقار برقرار رکھتے ہیں۔ لیکن بسا اوقات عوام تک بے خبری کا نظام اتنا گہرا اور پرپیچ ہوتا ہے کہ اصل اور نقل، ہمدرد اور جابر کی صحیح صورت جاننا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو جاتا ہے۔
پاکستان کے عوامی ذہن کے تقاضے دنیا بھر کے ممالک سے مختلف ہیں۔ پاکستان نظریاتی بنیاد پر وجود میں آنے والا ایک ایسا ملک ہے جہاں پر تاریخ وجغرافیہ مختلف طرزوں پر مبنی ہے۔ وہاں اس کے عوام کی تاریخی و جغرافیائی تقسیم بھی مختلف ہے۔ معاشرتی سیاسی تقسیم میں مذہبی اور علاقائی اثرات بھی نمایاں ہیں۔ یہاں نسلی تقسیم کے اثرات، مذہبی وابستگی کا تعلق اور روایتی سیاسی گھرانوں کا عمل دخل ہمیشہ ہی سیاسی امور پراثر انداز ہوتا ہے۔ تاہم ایک حقیقت ہمیشہ ہی سے عوامی ذہن پر واضح رہی ہے کہ افواج وطن اہل وطن کی بہر پہلو ہمدرد ہیں۔ پاکستان کا دائمی دشمن ہر لحظہ اپنی کارستانیوں کے باعث پاکستانیوں کو اس سوچ پر مجبور کرتا ہے کہ اگر افواج پاکستان نہ ہوں تو ان کی اندرونی اور بیرونی آزادیوں کو سلب کرنے کا سلسلہ متواتر جاری رہے۔ پاکستان کا دشمن صرف سرحدوں پر ہی نہیں جارحیت کرتا بلکہ اس کے اندرونی تخریب کار ایجنٹ جو وسیع پیمانے پر کارروائی کرتے ہیں۔ ان کو بھی پورے حوصلے اور پشت پناہی سے طاقت فراہم کرتا ہے۔ اب گزشتہ دو عشروں سے پاک فوج کی نیک نامی، پیشہ ورانہ مہارت اور اخلاقی بلندی پر وار کرنے کا نہایت مکروہ اور خاموش سلسلہ جاری ہے۔ اس گھٹیا حرکت کا ارتکاب کرنے کے لئے پاکستان کے فطری اور دائمی دشمن نے بہت سے شکم پسند افراد کو گود لیا ہوا ہے ان کے میدان اور پیشے بھی مختلف ہیں۔ پاکستانی فوج کے سابق امیر عسکر اپنی آئینی مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہو گئے ان کی تمام امارت کا دور سخت مزاحمتی اور صبر آزما مراحل سے گزرا ہے۔ پاکستان میں اندرونی تخریب اور دشمن کی آشیرباد سے برپا کی جانے والی دہشت گردی کو انہوں نے نہایت صبر اور ایمانی قوت کی نگاہ سے دیکھا اور پھر پورے جذبہ شجاعت، حمیت وطنی کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ دیانت سے کامیاب مقابلہ کیا۔ جنرل راحیل شریف ایک نڈر، مضبوط اعصاب کے سپاہی تھے اور اس کے علاوہ نہایت زیرک، متحمل مزاج جرنیل تھے دشمن کی بچھائی ہوئی بساط پر ان کے پسندیدہ مہروں کی چال سے بے پرواہ ہو کر نہایت حب الوطنی اور دین سے وابستگی کے ساتھ انہوں نے اپنے فرائض سرانجام دیئے۔ ان کے بارے میں اور افواج پاکستان کے بارے میں غلط سیاسی رائے بردار اور کرائے کے قلم برداروں نے جو منفی فضا قائم کرنے کی کوشش کی تھی وہ ناکام ہو گئی۔ نئے امیر عساکر جنرل قمر باجوہ ایک پیشہ ور اور محب الوطن سپاہی ہیں۔ ان کا ذہن و دل پوری طرح سے مسلمان اور پاکستانی ہے، ان کی تقرری کوئی سیاسی فیصلہ نہیں ہے۔ ایک معمول کا حکومتی فیصلہ ہے اور وہ اول آخر محب وطن پاکستانی ہیں۔ ان کا ہر اقدام ان کے حلف اور پیشے کی تقدیس کا ہی آئینہ دار ہو گا۔ فوجی انفارمیشن ادارے کی ہدایت بالکل درست ہے کہ فوج یا فوج کی قیادت کے بارے میں میڈیا کسی قسم کا منفی رویہ اختیار نہ کرے۔ یہ درست ہے اور بالکل درست ہے۔ میڈیا کی آزادی کا ہرگز مقصد یہ نہیں ہے کہ کوئی بھی ادھوری عقل اور بے توازن زبان کو اپنی کامل رائے کا درجہ دے کر قومی مقاصد اور ملکی مفادات کے بارے میں ایسی کوئی بھی بات کرے جس سے ملک میں بے یقینی اور بطور خاص افواج پاکستان کے بارے میں کوئی بھی منفی تاثر قائم ہو۔
وہ لوگ جن کا پیشہ ہی دوسروں کی پگڑیاں اچھال کر اپنی ساکھ بنانا ہے۔ ان کا دوسرا وطیرہ اہل حکومت، اہل زر اور صاحبان قوت کی کاسہ لیسی ہے۔ یہ ملک پاکستانی عوام کا ہے اور افواج پاکستان ملک و عوام کی خواہشات کے مطابق ہی اپنی ترجیحات طے کرتی ہیں۔ افواج پاکستان، پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کے ساتھ ملکی مفادات اور آزادی پاکستان کے نظرئیے کی بھی محافظ ہیں۔ وہ سیاسی بزرجمہر جو اپنی ذات، خاندان اور کاروباری مفادات کے تحفظ کے لئے قومی اداروں کو اپنا زرخرید غلام بنانا چاہتے ہیں۔ ان کی نیتیں اوران کی خفیہ وارداتیں عنقریب دم توڑنے والی ہیں کیونکہ قوم اور قوم کے اہل درد محب وطن افراد بہرحال پاکستان کے بلند مقاصد ہی کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک پاکستان کا دشمن اپنے ناپاک ارادوں والے قائدین سمیت فطرت کی تعزیروں کے شکنجے میں آنے والا ہے۔ پاکستان کا دشمن بھارت اپنے ایجنٹوں سمیت پھر شکست آشنا ہو گا۔ وطن پاکستان کی سلامتی کی فضائیں خوشگوار اور پررونق ہو جائیں گی۔ قاتل اپنے انجام کو پہنچیں گے اور مظلوم کی دادرسی قریب تر ہو رہی ہے۔