اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)کوہستان ویڈیو سکینڈل کیس سے متعلق سیشن جج کوہستان کی جانب سے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرادی گئی ۔ سیشن جج کوہستان کی جانب سے رپورٹ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں دو رکنی بینچ میں پیش کی گئی ،رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وڈیو میں دکھائی دینے والی‘ آمینہ اور سرن جان کے انگھوٹوں کی تصدیق نہ ہوسکی،امینہ ظاہر کی گئی لڑکی کے دونوں انگوٹھے جلے ہوئے تھے،سرن جان نامی لڑکی کا والد اسکی عمر بتانے سے قاصر تھا، سرن جان ظاہر کی جانے والی لڑکی کی عمر 16سال تھی،بیگم جان ظاہر کی جانے والی لڑکی کی عمر میں بھی تضاد ہے،چوتھی ظاہر کی گئی لڑکی بازیقہ کی بھی عمر میں تضاد ہے،کمشن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ لڑکیاں یا تو زندہ نہیں یا لاپتہ کر دی گئی ہیں،اس معاملے میں جامع انکوائری کی ضرورت ہے، والدین اور مقتول لڑکیوں کے وکیل غلام مصطفےٰ نے کہا کہ رپورٹ انہیں نہیں ملی وہ اس کا جائزہ نہیں لے سکے انہوں نے رپورٹ کے حصول اور اس کا جائزہ لیکر جواب جمع کرانے کے لیئے عدالت سے مہلت کی استدعا کی، افضل کوہستانی کے وکیل نے خواجہ اظہر رشید نے کہا کہ مبینہ ملی بھگت سے افضل کوہستانی کے تین بھائی ماردیئے گئے افضل اور اس کے دیگر بھائیوں کو قتل کرنے کی نیت سے ڈھونڈا جارہا ہے پورا خاندان علاقہ سے ہجرت کرکے دربدر پھر رہا ہے ، رپورٹ سے ان کے موقف کی تائید ہوئی ہے۔
کوہستان ویڈیو کیس: لڑکیاں زندہ نہیں یا لاپتہ ہیں: سیشن جج کی رپورٹ
Dec 02, 2016