اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خرم دستگیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھرنوں کی وجہ سے سی پیک 8ماہ تاخیر کا شکار ہوا۔ الزام لگایا گا کہ کرپشن ہوئی ہے، کیا عدالت میں ایک بھی ثبوت دیا گیا ہے؟ عدالت میں پیش کی گئی 3 کتابیں ردی میں پھینک دی گئیں، کیا عدالت میں منی لانڈرنگ کا ایک بھی کاغذ جمع کرایا گیا ہے؟ بڑا شور سنا تھا‘ جب چیرا تو ایک قطرہ ثبوت نہ نکلا۔ منی لانڈرنگ اور غیر قانونی طور پر پیسہ بھیجنے کے ثبوت کہاں ہیں‘ فلیٹس سے متعلق بھی عدالت میں کوئی ایک کاغذ بھی جمع نہیں کرایا گیا۔ الزام لگانے والے کوئی ثبوت بھی تو پیش کریں۔ 7ماہ سے عوام کو گمراہ کیا گیا، قوم سے جھوٹ بولا گیا۔ عدالت میں قرضے معاف کرانے سے متعلق ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا‘ جو عدالت میں ہی نہ آیا وہ ثبوت ہی کیا۔ قوم کا قیمتی وقت بھی ضائع کیا۔ ہم نے خود اپنے حقوق چھوڑے تاکہ سچ سامنے آئے۔ بہت سی قربانیوں کے بعد پاکستان میں امن حاصل کیا گیا ہے‘ ایک پارٹی زبان اور اپنے عمل سے حملہ آور ہوئی۔ عدالت میں ہم بھی اتنے ہی جوابدہ ہیں جتنا کوئی اور۔ وزیراعظم نے خود کو احتساب کیلئے پیش کیا۔ ہمیں سچ کا علم بلند کرنا ہے۔ قوم جاننا چاہتی ہے آپ نے کرپشن کا الزام لگایا‘ اس کے ثبوت کہاں ہیں۔ پانامہ کیس میں ٹرکوں میں آنے والے ثبوت ردی نکلے۔ مخالفین کو سچ کی طرف آنے کی دعوت دیتا ہوں۔ الزامات کی بنیاد پر جمہوی حکومت پر حملہ کیا گیا۔ مبینہ الزامات بند کریں اور اگر ثبوت ہیں تو عدالت میں پیش کریں۔ محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ عدالت میں ایک پیشی پر فیصلہ نہیں ہوتا۔ علاوہ ازیں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو وفاقی وزیر برائے تجارت خرم دستگیر نے آگاہ کیا ہے کہ بھارت سے کپاس درآمد کرنے پر کوئی پابندی نہیں‘ سالانہ بھارت سے5لاکھ گانٹھیں واہگہ بارڈر سے منگوائی جاسکتی ہیں اور سی پورٹ سے منگوانے پر کوئی پابندی نہیں، سفارتی تناﺅ کے باوجود تجارت پر پابندی نہیں، شعبہ ٹیکسٹائل کی مشکلات ختم کرنا چاہتے ہیں، سہولیات دینگے مگر ناجائز استعمال روکنے کےلئے غیر ذمہ دار افراد کو الگ کرنا ہوگا۔ وزیراعظم کی توجہ صنعتی ترقی پر ہے، چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکسٹال شعبہ کےلئے نیشنل ٹیرف کمیشن کی ہدایت پر عمل کرتے ہیں، ٹیکس معاملات پر بہت زیادہ مقدمہ بازی ہے، جس کےلئے متبادل نظام متعارف کرایا گیا جو کامیاب نہیں ہوسکا، ایف بی آر برآمدات بڑھانے میں دلچسپی رکھتا ہے، اپٹما کے نمائندوں نے مطالبہ کیا کہ ٹیکسٹائل شعبہ کی بہتری کےلئے مراعات دی جائیں۔ بنکوں نے کئی برس سے لاکھوں کی ایکسپورٹ کرنے والوں کے خلاف مقدمات بنا رکھے ہیں۔ بنکوں کے قرض کی ادائیگی کےلئے حکومت ریلیف دے، مختلف بنکوں کے نمائندوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری اس وقت بنکوں کی سب سے بڑی نادہندہ ہے اس وقت 196ارب روپے کی نادہندہ ہے۔
خرم دستگیر