پاکستان کیساتھ تعلقات کافی پیچیدہ رہے، ٹرمپ ، نواز بات چیت پر ردعمل نہیں دے سکتے: وائٹ ہاﺅس

 امریکہ نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کے حوالے سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات خاصے پیچیدہ رہے ہےں یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر اوباما خواہش کے باوجود پاکستان کادورہ نہیں کرسکے۔ ٹرمپ نوازبات چیت سے متعلق اعلامیے کی درستگی اور لہجے پر ردعمل نہیں دے سکتے ۔وائٹ ہاﺅس کے ترجمان جوش ارنیسٹ نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ٹرمپ نوازبات چیت سے متعلق اعلامیے کی درستگی اورلہجے پرردعمل نہیں دے سکتے۔ اس معاملے کی وضاحت کےلیے نومنتخب صدر ٹرمپ کی ٹیم سے بات کی جائے۔ جوش ارنیسٹ کا کہنا تھا کہ تمام صدورمحکمہ خارجہ کے اہلکاروں سے مشورہ لیتے رہے ہیں اور عہدہ سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ بھی ایسا کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ صدراوباما نے ایک مرتبہ پاکستان جانےکی خواہش ظاہرکی تھی،تاہم کئی وجوہات کے سبب اوباما خواہش پوری نہ کر سکے۔ گزشتہ 8 سال میں خصوصاً القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات ناہموار رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا صدر اوباما پاکستان کا دورہ کرنا چاہتے تھے لیکن دونوں ملکوں کے پیچیدہ تعلقات کی وجہ سے ایسا نہ کر پائے۔جوش ارنسٹ نے کہا نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بہت سے ملکوں کا دورہ کرنے کے بارے میں سوچیں گے اور یقینی طورپران ممالک میں پاکستان بھی شامل ہوگا۔ امریکی صدر کے کسی بھی ملک کے دورے سے اس ملک کے عوام کو ٹھوس پیغام ملتا ہے۔ ترجمان وائٹ ہاو¿س کا کہنا تھا ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم نوازشریف کی گفتگو سے متعلق حکومت پاکستان کا اعلامیہ پڑھا ہے لیکن اس کے درست یا غلط ہونے کے بارے میں کوئی رائے نہیں دے سکتا۔ٹرمپ اور نواز شریف کی ٹیلیفون پر گفتگو سے متعلق ردعمل نہیں دے سکتے۔ اس حوالے سے نومنتخب صدر کی ٹیم سے بات کی جائے۔

ای پیپر دی نیشن