لاہور (فرخ سعید خواجہ) مسلم لیگ ن کے مرکزی چیف آرگنائزر احسن اقبال کی سربراہی میں قائم 22 رکنی آرگنائزنگ کمیٹی پارٹی کی تنظیم نو کرنے میں تاحال کامیاب نہیں ہوسکی۔ احسن اقبال تاحال اس کمیٹی کا ماسوائے ایک کے کوئی اجلاس بھی منعقد نہیں کرسکے۔ ادھر سندھ میں مسلم لیگ ن کی صوبائی تنظیم تحلیل کرکے سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی سربراہی میں جو 25 رکن آرگنائزنگ کمیٹی بنائی گئی تھی وہ بھی اپنے پہلے اجلاس کے بعد نہ تو کوئی اپنا اجلاس منعقد کرسکی اور نہ ہی تنظیم نو کیلئے پیشرفت کرنے میں کامیاب ہوئی۔ بلوچستان میں صورتحال اور بھی گھمبیر ہوگئی ہے۔ مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر اور بلوچستان کے صوبائی صدر لیفٹیننٹ جنرل پر عبدالقادر بلوچ نے بلوچستان میں پارٹی کو عملاً دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے تاہم بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر لیڈروں یعقوب خان ناصر، رفیق اعوان، نوابزادہ چنگیز مری اور صوبائی جنرل سیکرٹری سیدال خان ناصر نے پارٹی قائدین نوازشریف، شہبازشریف اور مسلم لیگ (ن) پر برے وقت کے پیش نظر چپ سادھ رکھی ہے جبکہ عبدالقادر بلوچ اور نواب ثنا اللہ زہری نے صوبائی سطح پر پارٹی کو بحران میں مبتلا کردیا ہے۔مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے ضلعی صدور اور جنرل سیکرٹریوں کی ایک روزہ کانفرنس 30 اکتوبر کو کوئٹہ میں ہوئی تھی جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ صوبائی الیکشن سے پہلے صوبائی کونسل تشکیل دی جائیگی اور اس کیلئے ہر ضلع سے تین تین سینئر ارکان کے نام دیئے جائیں گے۔ اور بتایا گیا تھا الیکشن 30 نومبر کو ہوگا۔ تاہم تمام اضلاع سے نام اکٹھے کئے بغیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے 23 نومبر کو پارٹی الیکشن کروانے کا اعلان کردیا۔ اس سلسلے میں صوبائی جنرل سیکرٹری سیال خان ناصر کی ان سے خط و کتابت ہوئی کہ صوبائی کونسل مکمل کرکے الیکشن کروائے جائیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سیدال خان ناصر نے اس سلسلے میں مرکزی چیف آرگنائزر چودھری احسن اقبال کو بھی تحریری طور پر آگاہ کیا اور ان سے مداخلت کرنے کی درخواست کی۔ معلوم ہوا ہے کہ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے نواب ثنا اللہ زہری کیساتھ ملکر 30 نومبر سے ایک ہفتہ پہلے 23 نومبر کو الیکشن کا ڈرامہ رچا دیا۔ ان کے اعلان کے مطابق یہ الیکشن مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کی ممبر راحیلہ خان درانی نے کروائے۔ تاہم اگلے ہی روز راحیلہ درانی نے وضاحتی بیان جاری کردیا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کے حوالے سے بعض عناصر سوشل میڈیا پر یہ تاثر دے رہے ہیں کہ میں نے بحیثیت پریذائیڈنگ افسر الیکشن میں حصہ لیا جو کہ سراسر غلط اور بے بنیاد ہے۔