نیویارک(این این آئی) عالمی ادارہ صحت نے کہاہے کہ پولیو کے مرض کے پھیلاؤ کو صحتِ عامہ کی ایمرجنسی قرار دینا چاہیے کیوں کہ ایک جانب جہاں اس کے مکمل خاتمے کی کوششیں کی جارہی ہیں تو دوسری جانب یہ کوششیں بے کار ہورہی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی بین الاقوامی ایمرجنسی کمیٹی کی عہدیدار لیلن ریس کا کہنا تھا کہ ہم پولیو کے خاتمے کے بہت قریب ہیں لیکن اس کے لیے ہمیں تمام تر عالمی وسائل بروئے کار لانے ہوں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ صورتحال کا تقاضہ یہ ہے کہ بین الاقوامی توجہ کیلئے صحت عامہ ایمرجنسی نافذ کردی جائے۔لیلن ریس کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کو اس حوالے سے بہت تشویش ہے کیوں کہ یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ ہے اور انہوں نے حکومتوں پر زور دیا کہ معذوری کا سبب بننے والے اس مرض کے مکمل خاتمے کے اقدمات کیے جائیں۔عالمی ادارہ صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2018 میں پولیو کے 27 کیسز سامنے آئے۔ جو تمام کے تمام پاکستان اور افغانستان سے تعلق رکھتے تھے جہاں یہ مرض اب بھی پنجے گاڑے موجود ہے۔واضح رہے کہ پولیو کا وائرس اعصابی نظام پر حملہ آور ہوتا ہے جو چند گھنٹوں میں لاعلاج معذوری کا باعث بن سکتا ہے اور بچوں میں تیزی سے پھیلتا ہے خاص کر جہاں صفائی کے بہتر انتظامات نہ ہوں، جنگ زدہ خطوں ، پناہ گزین کیمپوں،اور ایسے علاقے جہاں صحت کی سہولیات محدود ہیں وہاں یہ تیزی سے کام کرتا ہے۔اس مرض کی روک تھام ویکسین کے ذریعے ممکن ہے لیکن اس کے لیے حفاظتی ٹیکوں کی مقدار زیادہ ہونی چاہیے اور اتنا وقفہ ہونا چاہیے کہ وائرس کو مزاحمت کا موقع نہ مل سکے۔