دادو(آئی این پی‘ نیٹ نیوز) سندھ کے ضلع دادو میں جوہی کے علاقے میں کاروکاری کے الزام میں گیارہ سال کی بچی کو بے دردی سے سنگسار کر دیا گیا۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے واقعہ کا نوٹس لیکر رپورٹ طلب کر لی۔ سندھ پولیس کے مطابق دادو کے علاقے جوہی میں21 نومبر کی شام کو ایک گیارہ سالہ لڑکی کو کاری قرار دے کر سنگسار کیا گیا اور پھر دفنا دیا گیا، لڑکی کے قتل کا مقدمہ بھی درج ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ لڑکی کے والدین اور2 سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، قبر کشائی کے لیے متعلقہ عدالت سے رجوع اور پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا، مختلف پہلوئوں سے مقدمے کی تفتیش کر رہے ہیں۔آئی جی سندھ کلیم امام نے بھی دادو میں بچی کو سنگسار کرنے کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی دادو سے واقعے سے متعلق تمام تفصیلات طلب کر لی ہیں، انھوں نے ہدایت کی کہ تفتیش کو موثر بنا کر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ پولیس نے لڑکی کا نمازِ جنازہ پڑھانے والے پیش امام کو بھی گرفتار کر لیا ہے جب کہ بچی کی والدہ کا دعوی ہے کہ ان کی بیٹی کی موت حادثاتی طور پر پتھریلا تودہ گرنے سے ہوئی۔ نیٹ نیوز کے مطابق تحقیقات شروع ہونے کے بعد نماز جنازہ پڑھانے والے مولوی نے واہی پاندھی کے مقامی صحافیوں اور پولیس کے پاس پہنچ کر بچی کے قتل کا انکشاف کیا جس کے بعد پولیس نے مقتولہ بچی کے والد علی بخش رند اور ماں کو گرفتار کر لیا اور سرکار کی مدعیت میں 8 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 11 سالہ بچی کو مبینہ کارو کاری کے الزام میں قتل کرنے کے معاملہ کا نوٹس لیکر رپورٹ طلب کر لی ہے۔