فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی(ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے احتجاجاً اپنی ملازمت سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپنا استعفیٰ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھجوا دیا۔
وفاقی حکومت نے تین دن قبل بشیر میمن کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے واجد ضیا کو ایف آئی اے کا نیا ڈائریکٹر جنرل تعینات کر دیا تھا، واجد ضیا پاناما کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ تھے۔
بشیر میمن کو عہدے سے ہٹا کر ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو رپورٹ کریں لیکن حکومت کے اقدام سے دلبرداشتہ بشیر اے میمن نے احتجاجاً استعفٰی دے دیا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ محض دو ہفتوں بعد یعنی 16دسمبر 2019 کو بشیر اے میمن کی ریٹائرمنٹ ہونی تھی لیکن اس کے باوجود چند دن قبل ہی بشیر میمن کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے واجد ضیا کو ڈی جی ایف آئی اے تعینات کردیا گیا تھا۔بشیر میمن کو ڈی جی ایف آئی اے کے عہدے سے ہٹانے کے بعد ان کی کسی اور جگہ تقرری نہیں کی گئی تھی اور وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سابق سربراہ نے اپنے استعفے میں تحریر کیا کہ ریٹائرمنٹ سے قبل مجھے ہٹانا میری نظر میں اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حکومت میرے کام سے مطمئن نہیں۔قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ بشیر میمن نے حکومتی فیصلے پر احتجاجاٍ استعفیٰ دیا، ان کا موقف ہے کہ انہوں نے 35 سال تک ملک و قوم کی خدمت کی انہیں ان کی ریٹائرمنٹ سے محض 10 روز قبل عہدے سے ہٹا دیا گیا، حکومت نے ان کی خدمات کو نظرانداز کیا اور دس دن بھی برداشت نہیں کر سکی۔
ذرائع کے مطابق بشیر میمن حکومت سے کچھ ایشوز پر اختلافات کی وجہ سے چھٹی پر چلے گئے تھے جب کہ ان پر حزب اختلاف کے لیڈروں پر مقدمات بنانے کے لیے دباؤ تھا تاہم بشیر میمن نے سیاسی دباؤ قبول کرنے سے انکار کر دیاتھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بشیر میمن 28ستمبر سے چھٹی پر تھے جسے بڑھاتے رہے تاہم گذشتہ پیر کو چھٹی ختم ہونے پر بشیرمیمن نے عہدے کا چارج سنبھال لیاتھا جب کہ بشیر میمن اپنے پنشن کاغذات کی تیاری کے لئے آخری 10 دن ڈیوٹی پر آئے۔