ایتھیوپیا کا تیگرے بحران

Dec 02, 2020

شارق جمال خان

برّاعظم افریقہ کے اہم ملک ایتھیوپیا کی وفاقی حکومت اور اُس کے شمالی خطّے تیگرے کے درمیان مناقشت نے نہایت ہولناک رُخ اختیار کر لیا ہے۔ اِس سال نومبر میں ایتھوپیا کی افواج نے موجودہ اصلاح پسند وزیرِ اعظم آبی احمد کے حکم پر تیگرے پیپلز لبریشن فرنٹ( ٹی پی ایل ایف) نامی تنظیم کے خلاف منظّم فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ مخدوشیٔ حالات کا تخمینہ اِس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ لڑائی میں ایتھیوپیا ئی افواج جنگی طیارے بھی استعمال کر رہی ہیں۔بظاہر ایتھیوپیا کو جنگ میں واضح کامیابی نصیب ہوئی ہے۔ وزیرِ اعظم کے ایک ٹوئیٹر پیغام کے مطابق تیگرے کے دارالحکومت میکیلے کا مکمل اختیار اب مرکزی حکومت کے پاس ہے اور ٹی پی ایل ایف کی جانب سے یرغمال بنائے گئے ہزاروں فوجیوں کو رہا کرا لیا گیا ہے۔ تاہم تنظیم کے سربراہ ڈیبریٹسیون گیبریمیشائل کا کہنا ہے کہ اُن کی تنظیم کی جانب سے وفاقی حکومت کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ایتھیوپیا کے مخصوص حالات سے واقفیت رکھنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ میکیلے پر قبضے کے باوصف یہ لڑائی نہ صرف طویل عرصے جاری رہ سکتی ہے بلکہ ایتھوپیا کے دیگرعلاقوںکو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
 تیگرے میں کئی عشروں سے ٹی پی ایل ایف کا سیاسی وتنظیمی غلبہ رہا ہے۔ یہ نظریاتی طور پر انتہائی بائیں بازو کی تنظیم ہے اوــ ر اپنے تئیں ـانقلابی جمہوریت کی علمبردار ہے۔تاہم کوئی نہیں جانتا کہ ـانقلابی جمہوریت سے کیا مراد ہے کیونکہ علمِ سیاسیات میں اِس نوع کے کسی نظرئیے کا ذکر نہیں ملتا۔ جمہوریت ارتقائی تبدیلی کا سیاسی نُسخہ ہے جبکہ انقلاب تباہ کُن تیز رفتاری سے سیاسی و سماجی تغیّر و تبدّل کا نام ہے۔ بہر حال اِس جماعت نے 1991 میں ایتھیوپین عوامی جمہوری حکو مت (پی ڈی آر ای) کی چارسالہ کمیونسٹ آمریت کو کچل کر ایک نئی حکومت کی داغ بیل ڈالی تھی جو 2018  تک قائم رہی۔ تیگرے اور ایتھیوپیا کی وفاقی حکومت کے درمیان تنازعہ میںاُس وقت شدّت پیداہوئی جب وزیرِاعظم آبی احمد اقتدار میں آئے۔انہوں نے ٹی پی ایل ایف کے قائم کردہ ایک طاقتور اتحادکوتہہ و بالا کر ڈالا اور خوشحالی پارٹی کی بنیاد رکھی۔یوں ایتھیوپیا کی وفاقی حکومت میںٹی پی ایل ایف کا بے پناہ اثر و رسوخ ختم ہو گیا۔بطورِ جوابِ آں غزل ٹی پی ایل ایف نے خوشحالی پارٹی میں شمولیت سے انکار کر دیا جس کے بعد وفاقی حکومت کے ساتھ تیگرے کے تعلقات بتدریج خراب ہوتے چلے گئے۔ معاملہ اُس وقت اور بگڑ گیا جب وزیرِ اعظم نے کرونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کے سبب انتخابات ملتوی کردیئے۔ٹی پی ایل ایف نے اس فیصلے کو مسترد کر دیا او ر تیگرے میں انتخابات کا انعقاد کیا جنھیں وفاقی حکومت نے غیر قانونی قرار دیا۔
 تیگرے کی حکمران جماعت کوئی عام تنظیم نہیں ہے۔ ٹی پی ایل ایف کوکئی طاقتور فوجی ملیشیا ؤںکی خدمات حاصل ہیں جس کے سبب تیگرے کو تقریباً ایک ریاست کا درجہ حاصل ہو چکا ہے۔ ایتھیوپیا کی وفاقی حکومت اور تیگرے کے مابین معرکے کوخانہ جنگی کے بجائے دو ریاستوں کے درمیان جنگ تصوّر کرنا چاہیئے۔یہی وجہ ہے کہ تیگرے کے باغیوں نے بڑی بے باکی سے ایتھوپیا کے شہروں پر راکٹ برسائے۔دارالحکومت ادیس آبابا میں جاری شدہ ایک سرکاری اعلان کے مطابق تیگرائی باغیوں کی جانب سے راکٹ حملوں میں ایتھیوپیا کے اہم شہروں بحیردار اور غوندار کو نشانہ بنایا گیا۔یہ مکمل اور بھر پور جنگ کی طرف ایک قدم تھا۔
 اگر تیگرے کے مسئلے کو فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو اِس کے دو خوفناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ ایک، جنگ و جدل کے سبب تیگرے اور ایتھوپیا میں بہت بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق اب تک ہزاروں افراد تیگرے سے سوڈان ہجرت کر چکے ہیں اور اِس تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اِس معاملے کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ تیگرے میں کئی برسوں سے اریٹریا کے ہزاروں مہاجرین پناہ لئے ہوئے ہیںاور اِس جنگ نے اُنھیں تیگرائی ملیشیا اور ایتھوپیا کی افواج کے درمیان لا کھڑا کیا ہے۔ دو، تیگرے کی صورتِ حال ہمسایہ ملک صومالیہ کے لئے بھی مہلک ثابت ہو سکتی ہے جہاں تعینات افریقہ کے یونین مشن کی سرگرمیوں کے حوالے سے ایتھوپیا کی افواج بڑی بنیادی اہمیت کی حامل ہیں۔ صومالیہ ایک طویل عرصے سے مذہبی شدّت پسندوں کے خلاف بر سرِ پیکار ہے۔ اگرتیگرے کی جنگ نے طوالت پکڑی تو ایتھوپیا کو صومالیہ سے طوعاً و کرہاً اپنی فوجیں واپس بلانی پڑیں گی۔ اگر ایسا ہوا تو مشن کو شدید نقصان پہنچنے کا احتمال ہے جس کا فائدہ لامحالہ الشہاب نامی شدّت پسند تنظیم کو ہو گا۔ 
 دیکھنا ہو گا کہ تیگرے کے دارالحکومت میکیلے پر قبضے کے بعد ٹی پی ایل ایف ایتھیوپیا کی افواج سے نبرد آزما ہونے کا کیا طریقہ اختیار کرتی ہے۔ ایتھیوپیا کے لئے یہ ممکن نہیں ہو گا کہ وہ ٹی پی ایل ایف جیسی کثیر الجہتی حربی اور تنظیمی اعتبار سے مضبوط جماعت کا فوری طور پر صفایا کر دے ۔اگر ٹی پی ایل ایف نے گوریلا جنگ کا راستہ اختیار کیا تو حالات کے سنورنے میں بہت وقت لگ سکتا ہے۔ اگلے چند ہفتے ایتھوپیا اور ٹی پی ایل ایف دونوں کے لئے بہت اہم ہیں۔

مزیدخبریں