لاہور (نیٹ نیوز) پاکستان نے 77 ممالک کے گروپ جی۔77 کا سربراہ منتخب ہونے کے بعد قرضوں کی تنظیم نو اور عالمی معیشت کی بحالی کے لیے ترقی پذیر ممالک سے مزید وسائل مختص کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ بلاک جی77 پلس چائنا کے نام سے جانا جاتا ہے جس کا قیام 15 جون 1964 کو عمل میں آیا تھا اور اس گروپ کا نام دستخط کرنے والے 77 ممالک کی وجہ سے جی77 رکھا گیا تھا تاہم اب اس کے ارکان کی تعداد 134 ہے۔ پاکستان اس گروپ کا بانی رکن ہے اور منگل کو پاکستان کا اس گروپ کے چیئر کے طور پر انتخاب کیا گیا۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں گروپ کے 45ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ترقی پذیر ممالک پر زور دیا کہ وہ پائیدار ترقی کی راہ پر واپس آنے کے لیے مشترکہ ترقیاتی ایجنڈے کو فروغ دیں۔ وزیرخارجہ نے ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے سالانہ ماحولیاتی فنانس کی مد میں 100 ارب ڈالر کی فراہمی پر بھی زور دیا جس سے ترقی پذیر ممالک میں اربوں روپے کے غیر قانونی مالیاتی بہاؤ کو ختم اور چوری شدہ اثاثوں کی واپسی ممکن ہو سکے گی۔ شاہ محمود قریشی نے منصفانہ بین الاقوامی ٹیکس کے نظام کے ساتھ ایک شفاف اور کھلے تجارتی نظام کی تشکیل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔