اسلام آباد/ لندن /لاہور(خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ+سٹی رپورٹر) وفاقی وزیر اسد عمر کی زیرصدارت این سی او سی کا اجلاس ہوا۔ جس میں ملک میں کرونا صورتحال اور ویکسینیشن پر بریفنگ دی گئی اور کرونا کی نئی قسم اومی کرون سے متعلق صوبوں کو زیادہ فوکس کرنے کی ہدایت کی گئی۔ این سی او سی نے ویکسینیشن کے حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سے متعلق حکام اور صوبوں کو بھی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ این سی او سی نے بتایا کہ ملک بھر میں40 ویکسیشنین کال سینٹرز قائم کر دیئے گئے ہیں۔ تمام صوبے دور افتادہ علاقوں کیلئے ویکسینیشن کی خصوصی مہم شروع کریں گے۔ نئے ویرینٹ کے حوالے سے صوبائی نمائندوں کو زیادہ فوکس کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اجلاس میں3 کیٹیگریز کیلئے ویکسین کے بوسٹر شاٹ کی منظوری دی گئی ہے۔ 50سال سے زائد عمر، ہیلتھ کیئر ورکرز اور کم قوتِ مدافعت والے افراد کو ویکسینیشن مکمل کرانے کے 6 ماہ بعد بوسٹر شاٹ لگایا جائے گا۔ این سی او سی اجلاس میں ویکسینیشن نہ کرانے والے افراد کوموقع پر ہی ویکسین لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ویکسینیشن کیلئے خصوصی مہم یکم دسمبر سے شروع کردی گئی ہے۔ ویکسینیشن ٹیمیں مختلف پبلک مقامات پر موجود رہیں گی۔ اجلاس میں حکام کی جانب سے کرونا پھیلاو، اموات اور ہسپتالوں میں نئے داخل ہونیوالے مریضوں سے متعلق بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ ویکسینیشن کرانے میں پاکستان کے40 شہر بہترین یا بہتر قرار پائے گئے ہیں۔ این سی او سی اجلاس میں50 فیصد سے زائد ویکسینیشن کرنے والے13 شہر بہترین ویکسینیڈ شہر قرار دیئے گئے۔ ان بہترین ویکسینیٹڈ شہروں میں نارووال، جہلم، اسلام آباد، منڈی بہاو الدین، پشاور، بھمبر، باغ، میرپور آزاد کشمیر، سکردو، ہنزہ، گلگت، غذر، شگر شامل ہیں۔ این سی او سی نے40 سے50 فیصد سے زائد ویکسی نیشن کرنے والے 27 شہروں کو بہتر قرار دیا گیا ہے۔ ان شہروں میں راولپنڈی، ملتان، سرگودھا، گجرات، سیالکوٹ، میانوالی، ڈیرہ غازی خان، چکوال، حافظ آباد اور لودھراں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وہاڑی، رحیم یار خان، کراچی، سکھر، سانگھڑ، صوابی، چترال، چارسدہ، اورکزئی، کرم، مظفر آباد، نیلم، حویلی، گھانچے، نگر اور کھرمنگ کو بھی بہتر ویکسی نیشن والے شہر قرار دیا گیا ہے۔ این سی او سی کا کہنا ہے کہ بہترین ویکسینیشن والے شہروں میں کوئی مخصوص کرونا ایس او پیزلاگو نہیں ہوں گی۔ ان شہروں میں زندگی معمول کے مطابق بحال رہے گی اور ماسک، سماجی فاصلہ، سینیٹائزیشن ضروری ہوگی۔ ڈائننگ، شادی تقریبات، مزارات، دفاتر، کاروبار اور ٹرانسپورٹ سے متعلق اہم فیصلے ان بہترین ویکسینیشن والے شہروں میں ڈائننگ، شادی تقریبات، مزارات، دفاتر اور جم کیلئے مکمل ویکسینیشن لازمی ہوگی۔ ٹرانسپورٹ 100 فیصد مسافروں کے ساتھ چلائی جاسکے گی۔ ان ڈور تقریبات میں 500 افراد تک کی اجازت ہوگی۔ این سی او سی کا کہنا ہے کہ بہتر ویکسینیشن والے شہروں میں آوٹ ڈور تقریبات میں1000 افراد تک کو شرکت کی اجازت ہوگی۔ ان شہروں میں ان ڈور ڈائننگ کیلئے 70 فیصد گنجائش کی اجازت ہوگی۔ جبکہ ان ڈور ائٓوٹ ڈور ڈائننگ رات12 بجے تک ہوسکے گی۔ دوسری جانب بہتر اور کم ویکسین شدہ شہروں میں رات 10 بجے تک کاروبار کی اجازت ہوگی۔ این سی او سی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر کے سینمائوں میں صرف ویکسین شدہ افراد کو جانے کی اجازت ہوگی۔ ملک بھر میں ٹرینیں80 فیصد ویکسینیٹڈ مسافروں کے ساتھ چلائی جائیں گی۔ جبکہ ملک بھر میں لاک ڈاون کیلئے کوئی دن مخصوص نہیں ہوگا۔ این سی او سی نے کہا کہ ملک کے بارڈرز پر لاک ڈاون برقرار رہے گا۔ سیاحتی علاقوں کیلئے ویکسین شدہ افراد کی پالیسی برقرار رہے گی۔ بیرون ملک سے پاکستان آنے والوں کیلئے نئی پالیسی کا اطلاق ہوگا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ کرونا کی نئی پالیسیوں کا اطلاق یکم دسمبر سے 15 دسمبر تک نافذالعمل رہے گا۔ ملک میں کرونا کی صورتحال کا آئندہ جائزہ اجلاس 14 دسمبر کو ہوگا۔ ملک بھر میں اموات کی تعداد 28 ہزار 737 ہوگئی۔ پاکستان میں کرونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 12 لاکھ 85 ہزار 254 ہوگئی۔ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران 414 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔ دوسری ڈوز نہ لگوانے والے افراد کے لیے کال سینٹرز کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔ جبکہ کال سینٹرز کے قیام، ویکسی نیشن مہم میں تیزی اور ٹیسٹوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے صوبوں کے اقدامات کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ مفت بوسٹر آخری خوراک کے 6 ماہ بعد لگائی جاسکے گی۔ نئے ویرینٹ ’اومی کرون‘ کے باعث نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے شادی ہالز، مزارات اور دفاتر کے لیے نیا ہدایت نامہ جاری کر دیا ہے۔ دریں اثناء سعودی عرب میں ’’اومی کرون‘‘ کا پہلا کیس سامنے آیا ہے۔ عالمی خبررساں ادارے کے مطابق شمالی افریقی ملک سے آنے والے ایک سعودی شہری میں کرونا کے نئے ویرینٹ اومی کرون کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد ان سے ملنے والے دیگر مسافروں اور عملے کے ارکان کو قرنطینہ کر دیا گیا۔ سعودیہ سمیت خلیجی ممالک میں بھی اومی کرون ویرینٹ کا یہ پہلا کیس سامنے آیا ہے۔ سعودی عرب نے پاکستان سمیت 6 ممالک سے براہ راست پروازوں پر عائد پابندی ختم کردی۔ سعودی جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بدھ کی صبح سے ان چھ ممالک جن میں انڈونیشیا، پاکستان، برازیل، ویتنام، مصر اور بھارت شامل ہیں، ان ممالک سے براہ راست پروازیں شروع کردی گئی ہیں۔ سعودی حکام کے مطابق ان ممالک کے شہری اب کسی تیسرے ملک میں 14 روز کا قرنطینہ کرنے کے بجائے براہ راست سعودی عرب میں داخل ہوسکیں گے۔ البتہ انہیں فلائٹ سے زیادہ سے زیادہ 72 گھنٹے قبل جاری کیا گیا پی سی آر ٹیسٹ دکھانا ہوگا۔ انگلینڈ نے کرونا وائرس کی نئی قسم ’’اومیکرون‘ مقابلہ کرنے کے لئے ملک میں نئی پابندیاں نافذ کر دی ہیں اور ملک بھر میں عوامی مقامات پر فیس ماسک کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔