لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک کی سربراہی میں2 رکنی بنچ نے 12 سال سے زیر سماعت 8ارب روپے سے زائد کے واپڈا سکوک بانڈز کے حوالے سے فیصلہ سنا دیا۔ فاضل عدالت نے سکوک بانڈز اجراء اور واپڈا افسران کے فراڈکیس میں واپڈا افسران کو قصوروار اور سکوک بانڈ خریدنے والوں کو منافع کا حقدار قرار دے دیا۔ بنچ نے 2009ء سے دائر درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا۔ فیصلے کے مطابق واپڈا افسران نے اپنی نااہلی اور بے ضابطگی چھپانے کے لئے سول کورٹ سے رجوع کیا۔ واپڈا افسران کی جانب سے کیس دائر کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا جس کی بنا پر شہریوں کی مالی سکیورٹی کو غیر محفوظ نہیں بنایا جا سکتا۔ سول کورٹ میں کیسوں کے باوجود سی ڈی سی کا ریکارڈ برقرار رہتا ہے۔ سرمایہ کاروں کا اعتماد برقرار رکھنے کے لئے سی ڈی سی کا قانون بنایا گیا۔ فراڈ کی صورت میں بھی عدالت سرمایہ کاروں کے مالکانہ حقوق میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ میزان بنک سمیت دیگر کی جانب سے دوہزار نو سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ انہوں نے واپڈا سکوک بانڈ خریدے، واپڈا افسروں کی بے ضابطگی کے باعث انہیں خریدے گئے سکوک بانڈز کا منافع نہیں دیا جا رہا۔ عدالت واپڈا سکوک بانڈز خریدنے والوں کو منافع ادا کرنے کا حکم دے۔
بانڈز کیس
واپڈا سکوک بانڈز کیس‘ افسر قصوروار‘ خریدار منافع کے حقدار قرار: ہائیکورٹ
Dec 02, 2021