حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ لیوی کی مد میں 4 روپے فی لٹر اضافہ کر دیا گیا۔ ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 14 روپے 31 پیسے کمی ہوئی ہے‘ گھریلو سلنڈر 168 روپے 90 پیسے سستا کیا گیا۔ ایل پی جی کی نئی قیمت 216 روپے 89 پیسے اور گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت 2390 روپے 44 پیسے مقرر کی گئی ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاع یکم دسمبر سے ہوچکا ہے۔ دوسری جانب ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق مہنگائی 21 ماہ کی بلند ترین سطح 11.5 فیصد پر پہنچ گئی۔ یہ طرفہ تماشا ہے کہ ایک طرف حکومت پٹرولیم مصنوعات کے نرخوںکو برقرار رکھنے اور ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی کا کریڈٹ لے رہی ہے جبکہ درپردہ لیوی کی مد میں چار روپے فی لٹر اضافہ کرکے پٹرولیم نرخ بڑھانے کا اپنااصل ہدف پورا کرلیا۔ اس تناظر میں حکومت نرخوں کو برقرار رکھنے کی کیسے دعویدار ہو سکتی ہے ۔ حکومت نے درحقیقت عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کے بجائے اس سے خود کو ہی مستفید کرنا مناسب سمجھا ہے۔ دوسری جانب ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق مہنگائی 21 ماہ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ گھی، کوکنگ آئل، سبزی‘ انڈوں، گوشت، دودھ اور چینی جیسی بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہواہے۔ یہ امر واقعہ ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے مہنگائی کے ہاتھوں پریشان حال عوام کیلئے فکرمندی تو نظر آتی ہے اور مہنگائی کنٹرول کرنے کے بیانات و دعوے بھی کئے جاتے ہیں لیکن عملی اقدامات کہیں بھی نظر نہیں آتے۔ اس وقت مہنگائی کے ہاتھوں زچ ہوئے عوام کیلئے نوبت فاقوں تک آپہنچی ہے۔ چنانچہ مہنگائی کو جواز بنا کر اپوزیشن جماعتیں حکومت کو مزید ٹف ٹائم دے سکتی ہیں۔ حکومت کو عالمی سطح پر پٹرولیم نرخوں میں کمی کے ثمرات عوام تک پہنچانے کا اہتمام بھی کرنا چاہیے۔
پٹرولیم نرخ برقراررکھنے کا حکومتی ’کریڈٹ‘
Dec 02, 2021