سائنس دانوں نے دعوی کیا ہے کہ خون میں موجود پروٹین ویکسین کے ایک اہم جز کی طرف راغب ہوتا ہے اس سے مدافعتی نظام میں تبدیلیاں آتی ہیں اور خون میں لوتھڑے بننے کا خطرناک عمل شروع ہو جاتا ہے۔ٹیم کے ابتدائی نتائج شائع ہونے کے بعدایسٹرازینیکا کے اپنے سائنسدان بھی اس تحقیقی منصوبے میں شامل ہوئے۔ تاہم ترجمان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ویکسین کے مقابلے کووِڈ انفیکشن کی وجہ سے کلاٹس بننے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ ریسرچ کو ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی۔ مختلف ممالک میں بلڈ کلاٹنگ کے کئی واقعات رپورٹ ہونے کے بعد کورونا کی متبادل ویکسین لگانے کا مشورہ دیا جاچکا ہے۔برطانیہ کی تیارکردہ ایسٹرا زینیکا کی ویکسین ان ویکسینوں میں سے ایک ہے جس کی منظوری عالمی ادارہ صحت نے دی ہے۔عالمی وبا قرار دئیے جانے والے کورونا وائرس سے بچاو¿ کے لیے تیار کردہ برطانوی ویکسین کے استعمال کے نتیجے میں چند ممالک کے اندر خون جمنے کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے، جس کے بعد کئی ممالک نے ویکسین کا استعمال روک دیا تھا۔جبکہ برطانوی حکومت نے آکسفرڈ کی ایسٹرا زینیکا ویکسین کا دفاع کرتے ہوئے اسے محفوظ و موثر قرار دیا تھا۔ یورپی میڈیسن ایجنسی نے اس حوالے سے کہا تھا کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کے فائدے اس کے ممکنہ نقصان سے زیادہ ہیں۔
ایسٹرازینیکا سے خون کیوں جمتا ہے؟ امریکی ماہرین نے بلڈ کلا ٹنگ کرنے والا محرک ویکسین میں تلاش کرلیا
Dec 02, 2021 | 15:30