اسلام آباد (نامہ نگار) وفاقی دارالحکومت کی تین جامعات قائداعظم یونیورسٹی، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے سربراہان کی مدت ملازمت یکے بعد دیگرے اکتوبر اور نومبر 2022میں اختتام پذیر ہونے کے بعد تینوں ادارے ایڈہاک نظام کا شکار ہو چکے ہیں۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ اعلی تعلیم کے اداروں کے سربراہان کی تعیناتی کے حوالے سے واضع قوانین اور ہدایات کے باوجود تقرریوں کا عمل تاخیر سے شروع کیا گیا اور اس عمل میں آغاز سے ہی قوانین و قواعد کی دھجیاں بکھیر دی گئیں۔ تینوں یونیورسٹیوں کے سربراہان کی خالی آسامیوں کا اشتہار 25ستمبر کو قومی اخبارات میں دیا گیا اور قواعد کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے متوقع امیدواران کو درخواستیں جمع کرانے کے لئے محض 10دن کا وقت دیا گیا جبکہ قواعد کے مطابق کم از کم 15 دن اور عمومی روایت کے مطابق کم از کم 30دن کا وقت دیا جانا چاہیے تھا۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مزید برآں اشتہار دینے سے قبل مجوزہ اتھارٹی سے امیدواروں کے انتخاب کے لئے معیار کا مقرر ہونا، اس معیار کو سرکاری گزٹ میں شائع ہونا اور باقائدہ نوٹیفائی کیا جانا بھی ایک اہم قانونی تقاضا تھا مگر شفافیت اور میرٹ کے تمام اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے افسران بالا من مانی اور قانون شکنی کے ریکارڈ توڑنے پر تلے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت کی 3 جامعات ایڈہاک ازم کا شکار، وائس چانسلرز تعینات نہ ہوسکے
Dec 02, 2022