اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے مستقبل کے فیصلے عوام کو کرنے دیا جائے۔ عوام کو سیاسی، معاشی اور معاشرتی معاملات میں شراکت دار بنانا پڑے گا۔ مجھے معلوم ہے کہ الیکشن کیسے ہوتے ہیں، لیکن میں یہ بھی جانتا ہوں جب پاکستان کے عوام جاگ جاتے ہیں، تو انہیں کوئی روک نہیں سکتا۔ بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بلوچستان کے عوام کے دکھ اور تکلیف کا احساس ہے۔ میرے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو، جو ملک پہلے منتخب وزیراعظم تھے، اور ملک کے صدر بھی رہے، ان کو پھانسی دے دی گئی۔ میری والدہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو، پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم و مسلم امہ کی پہلی منتخب وزیراعظم کو شہید کیا گیا۔ میرے نوجوان ماموں شاہنواز بھٹو کو زہر پلایا گیا۔ میرے ماموں میر مرتضی بھٹو کو اپنے گھر کے باہر شہید کیا گیا اور اس کا الزام شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور ان کے خاندان پر لگایا گیا، جو "ایک بھٹو کو کمزور کرنے کے لیے دوسرے بھٹو کو نشانہ بناؤ" کی سازش کے تحت شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی حکومت کا خاتمہ کرنا تھا۔ میں آج جب دیکھتا ہوں کہ بلوچستان کی کوئی ماں اپنے بیٹے کی ٹارگٹ کلنگ ہونے یا لاپتہ ہونے پر دکھی ہے، تو میں ان کا دکھ جانتا ہے۔ کیا یہ ہمارے قسمت میں لکھا ہے کہ پاکستان کی عوام خصوصاً بلوچستان کے عوام کا خون سستا ہے۔ ہمیں بتایا جارہا ہے جو تین بار وزیراعظم بنا، اب چوتھی بار وزیراعظم بن کر ملک کو مشکلات سے نکالے گا۔ دوسرا شخص جو چند سال پہلے وزیراعظم رہ چکا ہے۔ بلوچستان میں احتجاج کرنے والے ہزارہ برادری کے لوگ بلیک میلرز تھے۔ جس نے وزیراعظم ہوتے ہوئے لاپتہ لوگوں کے معاملے کو غیر اہم سمجھا، وہ 70 سال کا شخص نوجوانوں کا لیڈر کہلاتا تھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہی لوگ پاکستان، بلوچستان اور ملک کے لوگوں کے آپشنز ہیں؟۔ بلاول بھٹو زرداری نے زور دیا کہ وہ سیاستدان جنہوں نے ہمارا خون سستا کردیا ان کو دوبارہ موقع نہ دیں۔ پاکستان کے مستقبل کے فیصلے عوام کو کرنے دیں۔ میں یہ بھی جانتا ہوں جب عوام اور نوجوان فیصلہ کر لیتے ہیں تو دنیا کی کوئی طاقت اس کو رد نہیں کرسکتی۔ میری درخواست ہے ان سب کو 8 فروری کو سرپرائز دیں، اپنے ووٹ کا اختیار استعمال کریں، بڑی تعداد میں نکلیں، اس ملک کی قسمت 2 لوگوں کے حوالے نہ کریں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میرا یہ اعتراض تو بالکل نہیں کہ یہ بزرگ بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمر سے کوئی فرق نہیں پڑتا، آپ بزرگ ہوتے ہوئے بھی اس ملک کے لیے نئی طرز سیاست اختیار کرسکتے ہیں، اور آپ نوجوان ہوتے ہوئے بھی وہی پرانی طرز سیاست سے دلچسپی رکھ سکتے ہیں۔ ہمیں روایتی اور پرانی سیاسی سوچ کو چھوڑنا پڑے گا۔ اب تھر کی عورتیں بھی تھرکول منصوبے پر بطور انجنیئر اور ٹرک ڈرائیور کی ذمہ داریاں بھی ادا کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھر کول منصوبے کے ذریعے ہم نیشنل گرڈ پر سب سے سستی بجلی پہنچارہے ہیں، فیصل آباد تک بجلی جارہی ہے۔ ہم نے سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے ڈویلپمنٹ کی ہے۔ کیا بلوچستان کے شہری خود کو سی پیک کا حصہ دار سمجھتے ہیں یا نہیں؟ میں سمجھتا ہوں بلوچستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، سی پیک کی بنیاد صدر اصف علی زرداری نے رکھی تھی، لیکن منصوبے کو ان کے ویڑن کے مطابق آگے نہیں بڑھایا گیا۔