ریاض سیزن میں پاکستانی رنگا رنگ ہفتہ 

ایک مرتبہ پھر نوشین وسیم نے بھر پور انداز میں ریاض سیزن میں دن رات محنت سے مختلف کمیونٹیز کیلئے رنگارنگ پروگراموں کا اہتمام کیا۔ جو جنرل انٹر ٹینمنٹ اتھارٹی کے ریاض میں جاری ہیں 26 نومبر سے پاکستانی ثقافت کا ہفتہ شروع ہوا جو دو دسمبر تک جاری رہے گا پاکستانی اور مقامی فنکاروںمیں فوک موسیقی اور گیتوںکا بھی اہتمام تھا جسے ہزاروںکی تعداد میںپاکستانیوں اورانکے اہل خانہ نے لطف اٹھایا ۔ نوشین وسیم کے ہمراہ ریاض ،جدہ کا تمام میڈیا پروگرام کی تشہیر میں شامل رہا اس مرتبہ یحی اشفاق بھی میڈیا ٹیم کے ہمراہ نظر آئے ساتھ ہی اس مرتبہ انکے شوہر ڈاکڑ علی بھی پاکستان سے خصوصی طور پر آکر یقینااہتمام میں انکے شانہ بشانہ رہے پاکستانی ہفتہ میں خصوصی طور ٹرک آرٹ میں کااہتمام کیا ہے جسے پاکستانی اور دیگر غیر ملکی بھی بھرپور دلچسپی سے دیکھ رہے ہیں پاکستان سے نامور سنگرز عابدہ حسین،نبیل شوکت،،سلیم رفیق اور دیگر نے اپنی آواز کا بھرپور جادو جگایا جس سے پاکستانی منچلے نوجوان ناچنے پر مجبور ہوئے جبکہ دیگر غیر ملکی بھی ڈانس کرتے دیکھائی دئیے ثقافتی سرگرمیوں کو جاری رکھا جائے گا جبکہ پاکستانیوں نے بھی پاکستانی ویک کے انعقاد پر سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا ہے اور کہا ہے کہ سعودی عرب ہمارا دوسرا گھر ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ سعودی قیادت پاکستانی ثقافت کو اجاگر کر رہی ہے
پاکستانی کڈنی سنٹر وقت کی ضرورت ہے
پاکستانی کڈنی سنٹر وقت کی ضرورت ہے اور اس کی توجہ ایک انتہائی اہم بیماری سے لڑنے پر مرکوز ہے، کے پی کے کے غیر محفوظ علاقے میں گردے کی خرابی۔ انہوں نے کہا کہ اس بیماری کا علاج بہت مہنگا ہے اور ہفتے میں تین بار ڈائیلاسز کروانے سے کوئی بھی گھٹنوں کے بل گرتا ہے۔ ان لوگوں کے لیے مدد اہم اور انتہائی ضروری ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میں نے 2012 میں پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا تھا اور یہ 2015 میں پاکستانی تارکین وطن کے تعاون سے مکمل طور پر فعال ہونے کی وجہ سے ہمیں پاکستان کڈنی سینٹر کی زندگی بچانے والے علاج کی فراہمی کے لیے اپنا تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔یہ الفاظ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان ( مرحوم ) ہیں جو انہوںنے صوبہ سرحد میں قائم کئے جانے والے پاکستان کڈنی سینٹر کے افتتاح کے حوالے کہے ، پاکستان کمیونٹی کو بنیادی طور پر فخر ہے کہ پاکستان ویلفیئر سوسائٹی جس نے کچھ سال قبل پاکستان قونصلیٹ جدہ میں مفت طبی کیمپ کا آغاز کیا تھا کئی سال گزرنے کے بعد بھی پندرہ روزہ مفت کیمپ تاحال لگتا ہے جہاں دوائی اور علاج کا بوجھ اٹھانے سے معذور پاکستانی خواتین ، مرد، بچے رضاکار ماہر ڈاکٹرز ، اور مفت دوائیوں سے استفادہ حاصل کرتے ہیں پاکستان ویلفیئر فورم کے روح رواں ڈاکٹر خلیل الرحمان نے بیس سال مقامی ہسپتال میںخدمات دینے کے بعد پاکستان جاکر اپنی جدہ کی ٹیم اور مخیر حضرات کے مشورے سے کڈنی ہسپتال قائم کرنے کا فیصلہ کیا اس نیک کام کی تکمیل میں انکے ہمراہ انکی ٹیم شامل رہی ۔ گزشتہ دنوں وہ جدہ عمرہ کیلئے تشریف لائے تو انکے دوستوںکے ہمراہ انجینئر خالد ضیاءنے عشائیہ کا اہتمام کیا ، جہاںڈاکٹر خلیل نے پاکستان کڈنی سینٹر کی تفصیلات سے آگاہ کیا دوستوں کو یہ جان کر نہائت خوشی ہوئی ڈاکٹر خلیل کا لگایا ہسپتال کا یہ پودا اب پانچ منزلہ ہسپتال کی شکل میں مریضوںکی خدمت کررہے ہیں انہوں نے بتایا کہ علاج مہنگا ہے ، ہسپتال کا عملہ تقریبا 120افراد پر مشتمل ہے جس میں ڈاکٹرز اور دیگر عملہ شامل ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ 14اگست 2023 ءکو الحمداللہ پانچ منزلہ عمارت مکمل ہوگئی ہے جس پر تقریبا 7 کروڑ روپیہ اخراجات آئے ہیںاور یہ سب رقم سعودی عرب اور چند دیگر ممالک میں موجود پاکستانیوںکے عطیات سے بنایا گیا ہے ۔ اووؤرسیز پاکستانیوںکی مدد سے ہی ہمارے آئیندہ پروگرام ہیں جن میں کڈنی کے امراض کے ہسپتال کو مزید ترقی دینا ، کڈنی ٹرانس پلانٹ ، ڈاکٹر ز اور متعلقہ افراد کیلئے پوسٹ گریجویٹ تربیت، بین الاقوامی متعلقہ اداروں کے تعاون سے کڈنی میں آنے والی بیماریوں پر ریسرچ کا اہتمام شامل ہے ڈاکٹر خلیل کے مطابق میرا بنیادی ادارہ پاکستان ویلفیئر سوسائیٹی ہے جس پر مجھے فخر ہے میرا اور میری ٹیم کا مشن پاکستان کے عوام کے لیے گردوں کی بیماریوں کے ڈائیلاسز اور سرجیکل علاج کے لیے جدید ترین سہولیات فراہم کرنا۔ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو اپنی جان بچانے کے لیے اور انھیں عام زندگی کے قریب رہنے میں مدد کرنے کے لیے سب سے زیادہ مستحق ہیں۔ڈاکٹر خلیل کو سنکر فخر ہوتاہے کہ ہمارے پاس ایسے لوگ ہیں جو محنت کے ذریعے اپنے خدمت کے ارادے کو مضبوط سے مضبوط تر کرتے ہیںاورانسانیت کیلئے آسانیاں پیدا کرتے ہیںاور خاص کر پس ماندہ کہلائے جانے والے علاقوں میںپاکستانیوںکی مدد کررہے ہیں انجینیر خالد ضیاءکی جانب سے دئے جانے والے عشائیہ میں ڈاکٹر ضیاءعثمان ، انجینئر منشاءانجئینر انور انجم ، پاکستان ویلفیئر سوسائٹی کے شریف زمان ، نواز جنجوعہ ،
 یونس ستار ، اعجاز خان اور دیگر موجود تھے جدہ سے جن مخیر افراد نے اس کار خیر میں عظیم حصہ ڈالا ہے وہ اپنے نیک کام کا صلہ دیکھنے کیلئے پاکستان جاکر اس عظیم منصوبے پاکستان کڈنی سینٹر کا دورہ کرکے خوشی کے اظہار کے ساتھ اللہ تعالی کا شکرادا کرتے ہیںکہ دنیا اور آخرت میں انہوں نے اللہ کی خوشندی حاصل کرلی ہے ۔ 
میںصرف اسد ہوں 
گزشتہ دنوں ا دیب، دانشور ڈاکٹر اسد محمود خان نے عمرہ کی سعادت اور روضہ رسول پر حاضری کیلئے تشریف لائے پاکستانی روانگی سے قبل انکے اعزاز میںجدہ کے سرگرم صحافی ساجد امین نے انکے اعزاز میں عشائیہ دیا جس میں جدہ کے صحافیوںکی بڑی تعداد نے شرکت کی اور اسد محمود جو 24سے زائد کتابوںکے مصنف ہیں ایک مرتبہ PHDکرچکے ہیں اب دوسری PHD کی تیاری کررہے ہیںعلمی شخصیت
 کے ساتھ بات چیت اور انکے کامیابیاںسنکر ہم جیسے نام نہاد قلم کاروںکی معلومات میں اضافہ ہوا اپنی زندگی بھی انکے طرح گزارنے اورعلم حاصل کرنے مزید شوق ہوا ۔ ۔ ساجد امین کے عشائیہ میں ڈاکٹر اسد محمود خان کی عمرہ ادائیگی پر جدہ کی علمی ادبی اور اہل قلم برادری نے مبارکباد پیش کی ا ن کے ہمراہ محمد فرحان اور محمد علی بھی تشریف لائے۔عشائیہ تقریب میں خاد م، جہانگیر خان ، مسرت خلیل، شعیب الطاف راجہ،خالد نواز چیمہ،میاں محی الدین،احمد فواد سواتی،محمد عدیل،مرزا مدثر، شباب بھٹہ، ساجد یامین اور معروف کاروباری شخصیت انیس اکرم نے شرکت کی۔تقریب میں علمی ادبی موضوعات پر باہمی گفتگو ہوئی اور ڈاکٹر اسد محمود خان سے سننے کا موقع ملا۔ڈاکٹر اسد محمود خان دو درجن سے زائد کتابوں کے لکھاری ہیں مختلف ادبی اصناف میں زور قلم آزما چکے ہیں۔مکالمے کے دوران اسد محمود خان نے عمل کو زندگی کا حاصل قرار دیتے ہوئے کہا جب تک ادب زندگی کا حصہ نہیں ہوتا زندگی کی ترتیب نہیں بنتی وہ منظم نہیں ہوتی اور جب تک زندگی منظم نہ ہو تو کامیابی کا سفر طے کرنا مشکل ہو جاتا ہے ہمیں کامیاب معاشرتی زندگی گزارنے کے لیے منظم تربیت کی ضرورت ہے۔مہمانوں نے کہاکہ علم و ادب کے عالم کے ساتھ ہمارا مکالمہ ہوا اور بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔خالد نواز چیمہ نے کہا ڈاکٹر اسد محمود خان کو سن کر بہت اچھا لگا ان کے کہے تمام الفاظ دل میں اتر گئے ہیں۔ اس دوران شعیب الطاف نے کہا ادب کو جو ہمارا انمول اثاثہ ہے نئی نسل میں فروغ دینا بہت ضروری ہے کیونکہ اسکے بغیر حقیقی تہذیبی ارتقا رو بہ عمل نہیں آسکتا آج کی محفل سے سیکھنے کو بہت ملا۔تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر اسد محمود خان نے کہا میں تمام احباب کا تہہ دل سے مشکور ہوں کہ آپ پردیس میں مصروفیت کے باوجود تشریف لائے۔ میزبانوںنے سوال جواب کے دوران جب انہیں دانشور اسد کہہ کر مخاطب کیا تو ڈاکٹر اسد نے کہا کہ میری علم کی تعلیم مکمل نہیں ہوئی مجھے برائے مہربانی صرف اسد کہہ کر مخاطب کریں۔

ای پیپر دی نیشن