انڈسٹری اکیڈیمیا لنکیج اور پنجاب ایچ ای سی

جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا۔ اس محاورے کو بھانپتے ہوئے پنجاب ہائر ایجوکیشن کمشن نے یونیورسٹیوں کو ایک چھت تلے جمع کرنے، وائس چانسلرز، دانشوروں اور مقتدر شخصیات کو ڈائیلاگ کیلئے ایک میز پر بٹھانے اور جامعات کی ریسرچ کو دنیا کے سامنے لانے کیلئے ایک شاندار ایونٹ کا اہتمام کر ڈالا۔ آل پنجاب یونیورسٹیز انوویٹو ایکسپو کے عنوان سے اس ایک روزہ ایونٹ کا مقصد یہ تھا کہ پنجاب میں یونیورسٹیاں اپنے تئیں تعلیمی ترقی، تحقیق اور ایجادات کیلئے مصروف عمل ہیں۔ کسی یونیورسٹی کا ان امور میں معیار کم یا زیادہ ہو سکتا ہے مگر جامعات جو کچھ پروڈیوس کرتی ہیں وہ کما حقہ معاشرے کے سامنے نہیں آرہا۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں یونیورسٹیوں میں نئی نسل منفرد ایجادات میں مصروف ہے۔ ہماری نوجوان نسل الحمدللہ بڑی با صلاحیت ہے۔ ان کی تحقیق اور اختراعات یعنی innovations کسی بھی معیار پر پورا اترنے کیلئے بہترین ہیں۔ مگر یہ سب کچھ جنگل کے مور کی مانند ہے جس کے رقص کو دیکھنے کو کوئی نہیں ہوتا۔ یونیورسٹیوں کے کام کو انڈسٹری اور دیگر ادارے دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس سے صنعت کاری میں جدت لانا ممکن ہوتا ہے اور صنعتی ادارے پیداوار میں معیار حاصل کرنے کیلئے تحقیق سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ چنانچہ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمشن نے اس ضرورت کا بروقت ادراک کیا اور ایک پلیٹ فارم پہ یہ سب کچھ مہیا کردیا۔ ایکسپو سنٹر لاہور کے کشادہ ہال اور آڈیٹوریم میں یونیورسٹیوں کے ہراجیکٹس کی نمائش بھی تھی تو دوسری جانب اہل علم و دانش مل بیٹھ کر ڈائیلاگ میں مصروف تھے کہ یونیورسٹیوں کے کام سے ریاست کو کیونکر مستفید کیا جائے۔ اس ڈائیلاگ کو سننے اور اس میں اپنا حصہ ڈالنے کیلئے افتتاحی سیشن میں چئیرمین بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پاکستان ڈاکٹر امجد ثاقب اور پھر اختتامی سیشن میں یونیورسٹیوں کے چانسلر گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان وائس چانسلرز اور طلبائ کے درمیان موجود تھے۔
پنجاب ہائر ایجوکیشن کمشن کی فعالیت کی داد دینی چاہئے۔ چار پانچ سال قبل ایک وقت ایسا بھی تھا جب مقتدر حلقے پی ایچ ای سی کو بے سود سمجھ کر اس کی بقا کے درپے تھے۔ اس ادارے کی کارکردگی بتدریج بہتر ہوئی ہے۔ موجودہ چئیرمین پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر نے عہدہ سنبھالنے کے بعد کمشن کو یونیورسٹیوں کی یونیورسٹی بنا دیا ہے۔ جامعات کو کیا کب اور کیسے کرنا ہے اس کی رہنمائی کمشن بھرپور انداز میں فراہم کر رہا ہے۔ وائس چانسلرز کی ٹریننگ کیلئے ورکشاپس، فیکلٹی ڈویلپمنٹ کے پروگرامز، ریسرچ کانفرنسوں کیلئے فیاضانہ گرانٹس، بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کیلئے ٹریول گرانٹس، ایجوکیشن سے وابستہ میڈیا پرسنز کی تربیت، مختلف اداروں سے مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط اور اس نوع کے ان گنت امور دو تین سالوں میں عروج پر چلے گئے ہیں۔ پنجاب ایچ ای سی کے کار ہائے نمایاں کو پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے اجاگر کرنے کیلئے کمشن کی پوری ٹیم ان تھک محنت میں مصروف رہتی ہے۔ ڈائریکٹر کوآرڈی نیشن ڈاکٹر تنویر قاسم دن کو دفتر میں فرائض انجام دیتے ہیں لیکن ان کی شامیں میڈیا ہاو¿سز میں گزرتی ہیں جہاں وہ ایڈیٹرز اور سینئر صحافیوں کو قائل کرتے نظر آتے ہیں کہ کمشن اور شعبہ تعلیم کی پروموشن کسی ثواب سے کم نہیں۔ دوسری سالانہ انوویشن ایکسپو2023۔ کی افادیت کا اندازہ کرتے ہوئے پی ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد منیر نے دو ماہ قبل منظوری دی اور اپنی ٹیم کو سریع الحرکت کردیا۔
 ارفع کریم ٹاور میں منعقد ہونے والے ایکسپو کی سٹیئرنگ کمیٹی کےاجلاس میں ڈاکٹر شاہد منیر نے بتایا کہ ایکسپو میں 500 تحقیقی پراجیکٹ اور ماڈل پیش کیے جا ئیں گے۔مقصد جامعات میں ہونے والی ریسرچ کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، جس میں ریسرچ پراجیکٹ ماڈلز کے مقابلے میں نمایاں پوزیشنز حاصل کرنے والے طلبہ کو انعامات دیے جائیں گے۔ پنجاب کی تمام جامعات ایکسپو میں حصہ لیں گی جبکہ پنجاب کی 11 یونیورسٹیز ایکسپو2023 میں پارٹنرز ہونگیں۔ایکسپو 2023 کے انتظامات کے لیے مختلف انتظامی کمیٹیاں بنا دی گئیں۔ ڈاکٹر منصور بلوچ ایکسپو کی آرگنائزنگ کمیٹی کے سربراہ بنے۔ ان کے علاوہ ڈاکٹر آصف منیر، ڈاکٹر تنویرقاسم، نعمان راو¿، یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز، ریکٹرز، ڈائریکٹرز ڈاکٹر سلمان طاہر، ڈاکٹر اشرف، ڈاکٹر خلیق، ڈاکٹر شگفتہ ناز، ڈاکٹر نجم الحق، ڈاکٹر عابد شیروانی، ڈاکٹر قیصر الزمان ، ڈاکٹر سمیہ حامد و دیگر نے اپنے ذمے جو کام لئے انہیں خوبصورتی سے سر انجام دیا۔ گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نےکہا کہ اس طرح کی نمائش کا انعقاد ہمارے تعلیمی اداروں کو جدید صنعتی و عصری ضروریات کو سمجھنے اور ان کے مطابق اپنے طلبا کے ٹیلنٹ کو نکھارنے اور ان کی رہنمائی کے لئے ضروری ہے۔ خوش آئند بات ہے کہ طلبا نئے پروجیکٹ اور آئیڈیاز لے کر آئے ہیں اس سے انہیں یقینا آگے بڑھنے کے نئے مواقع ملیں گے۔ ملک کا سرمایہ اس کی نوجوان آبادی ہے۔ پاکستانی نوجوانوں بہت باصلاحیت ہیں اور نوجوانوں نے کبھی مایوس نہیں کیا۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ18-2013 میں یونیورسٹیوں کی ریسرچ گرانٹٹس کی فنڈنگ میں اضافہ کیا گیا۔ لیپ ٹاپ سکیم سے اچھے نتائج سامنے آئے۔ اس سے ڈیجیٹل ڈیوائیڈ کم ہوئی اور نوجوانوں کے لیے ای روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔ پاکستانی نوجوانوں نے گیمنگ ایپس میں اپنا نام بنایا ہے۔ بلاشبہ خوشحال اور پائیدار مستقبل کا انحصار جدید علم و تحقیق میں ہے۔انہوں نے کہا کہ جامعات کا اصل مقصد تحقیق اور اختراع ہے۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن اور پنجاب کی جامعات کا آگے بڑھ کر اس طرح کی منفرد نمائش کا انعقاد قابل ستائش ہے۔ اس سے اکیڈیمیہ اور انڈسٹری کے روابط مضبوط ہوں گے اور طلبہ کو آگے بڑھنے کےمواقع ملیں گے۔ ہمارے مذہب میں خاص طور پر تحقیق، تفکر اور تدبر پر بہت زور دیا گیا ہے۔ آج کے دور میں ٹیکنالوجی سیکھنا اور مل کر آگے بڑھنا بہت ضروری ہے۔ تعلیمی اداروں میں طلبا کو تعلیم دینے کے ساتھ ان کی تربیت اور کردار سازی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ بطور چانسلر انہوں نے کردار سازی پر ایک کنسورشیم بنایا ہے اور انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ یونیورسٹیوں میں اس پر کام شروع کردیا گیا ہے۔ گورنر نے تحقیقی پراجیکٹس میں پوزیشن لینے والے مختلف یونیورسٹیز کے طلباو طالبات نقد انعامات اور اعزازی شیلڈز تقسیم کر کے ان کی حوصلہ افزائی کی۔ ایکسپو 2023 کے مقابلوں کے نتائج کااعلان چیئرمین ڈاکٹر شاہد منیر نے کیا۔ تحقیقی پراجیکٹس کو میڈیکل سائنس، انجینئرنگ ، کمپیوٹر سائنس آئی ٹی، ایگری کلچر، سوشل سائنسز، بزنس ایجوکیشن اورآرٹس کے شعبہ جات میں تقسیم کیا گیا تھا جن میں اول انعام جیتنے والی جامعات میں سپئیرر یونیورسٹی ، پنجاب یونیورسٹی ،آئی ٹی یونیورسٹی ،بیکن ہاﺅس نیشنل یونیورسٹی ، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور ،خواجہ فرید انجینئرنگ یونیورسٹی دومختلف کیٹگریز میں اول اور وویمن یونیورسٹی ملتان ،جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والی جامعات میں یوای ٹی لاہور، یوایم ٹی ،ایل سی ڈبلیو ، کوہسار یونیورسٹی ، بی زیڈیو ملتان، راولپنڈی وویمن یونیورسٹی ،پیر مہر علی شاہ ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی اور یونیورسٹی آف ہوم اکنامکس لاہور شامل ہیں۔ اول آنے والی ٹیم کو ایک لاکھ جبکہ دوم آنے والی ٹیم کو 50 ہزار روپے نقد انعام دیا گیا۔ ڈاکٹر شاہد منیر نے اپنے خطاب میں بتایا کہ انوویٹو ایکسپو 2023 میں 47 جامعات کے 450 ریسرچ ماڈلز کی نمائش کی گئی۔ میرا ادارہ سائنس وٹیکنالوجی کے فروغ کے اقدامات کرتا رہے گا۔ ڈاکٹر امجد ثاقب کا کہنا تھا کہ سائنسی نمائش کے ذریعے طلبہ کی ذہنی صلاحیتوں کی جانچ کی جاتی ہے۔ پی ایچ ای سی کی طرف سے انوویٹو ایکسپو کا انعقاد خوش آئند ہے، پاکستان سائنس و ٹیکنالوجی کو معاشرے کی ترقی کا محور سمجھتا ہے۔ وفاقی وزیر وصی شاہ نے کہا کہ سائنسی نمائش کا مقصد عملی زندگی میں طلبہ کو سائنس اور اختراع کے تجربات کے مواقع فراہم کرنا ہے جو ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکر م نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کیلئے ہمیں اپنے بچوں کو جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر بھی سکھانا ہوگا۔ پاکستان میں ایک بھی بائیو ٹیکنالوجی انڈسٹری نہیں ہے۔ کاشف نواز رندھاوا نے کہا کہ حیرت ہے کہ جس ملت کی تعلیم کا آغاز ہی اقرا سے ہوا تھا وہ تعلیم و ترقی میں وہ پیچھے رہ گئی ہمیں تسخیر کائنات کی حکمتو ں پر غور کرکے سائنس وٹیکنالوجی میں آگے آنا ہوگا۔ سب اہل دانش مور کے جنگل کے بجائے دنیا کے سامنے رقص پر شاداں تھے اور اس کی افادیت کے قائل بھی۔

ای پیپر دی نیشن