سرینگر (کے پی آئی) مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر میں زیر تعلیم ایک بھارتی طالب علم کی طرف سے توہین آمیز ویڈیو پوسٹ کرنے کے خلاف احتجاج کیلئے جمعہ کوہڑتال رہی۔ وادی کے کئی علاقوں میں ہڑتال سے روزمرہ زندگی مفلوج ہوکے رہ گئی۔ میر واعظ عمر فاروق کو قابض فوج نے پھر گھر میں نظربند کر کے کشمیریوں کو مسلسل آٹھواں جمعہ ادائیگی سے روکا۔ سرینگر کی تاریخی مسجد کو سیل رکھا۔ ہڑتال کی اپیل کل جماعتی حریت کانفرنس نے کی تھی جبکہ متحدہ جہاد کونسل سمیت کئی تنظیموں نے ہڑتال کی حمایت کی تھی۔ ہڑتال کا مقصد غیر قانونی گرفتاریوں، کشمیری طلباء کے خلاف کالے قانون کے تحت مقدمات کے ندراج، کشمیری سرکاری ملازمین کی برطرفی اور لوگوں کی جائیدادوں کی ضبطی کے خلاف احتجاج کرنا بھی تھا۔ سرینگر سمیت وادی کے کئی دوسرے علاقوں میں تمام کاروباری مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک بھی معطل رہی جس سے روزمرہ زندگی متاثر رہی۔ کئی علاقوں میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے بھی کئے۔ جبکہ ضلع کپواڑہ کے علاقے ہندواڑہ میں واقع سبزی منڈی میں شدید آگ لگ گئی۔ ایک افسر نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ آگ صبح کو لگی اور کئی دکانیں اور گاڑیاں جل گئیں۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ میں بڑی مقدار میں سبزیاں خاکستر ہوگئیں۔ دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ ماہ نومبر میں 15 کشمیریوں کو شہید کیا۔ جمعہ کو جاری کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق ان میں سے 5 کشمیریوں کو مختلف جعلی مقابلوں میں اور دوران حراست بہیمانہ تشدد کرکے شہید کیا گیا۔ ان شہادتوں کے نتیجے میں 3 خواتین بیوہ اور 17 بچے یتیم ہوگئے۔