کراچی (نوائے وقت رپورٹ) ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ الیکشن کمشنر سندھ سیاسی جماعت کے کارکن بنے ہوئے ہیں۔ حلقہ بندیوں کے معاملہ پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سوموٹو ایکشن لیں۔ ہم پاکستان میں رہنے والے ہر پاکستانی کو برابر سمجھتے ہیں۔ اگر الیکشن کمشن کے حوالے سے یہ سننے کو ملے کہ وہاں پیسہ چل رہا ہے تو پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے۔ پاکستان کو تقسیم در تقسیم کیا جا رہا ہے۔ کبھی لسانی بل لاکر اور کبھی کوٹہ سسٹم کا نفاذ کر کے تقسیم کیا گیا۔ سندھ سیکرٹریٹ اب سندھی سیکرٹریٹ بن چکا ہے۔ اعجاز چوہان ایک سیاسی جماعت کے کارکن بنے ہوئے ہیں۔ ایم کیو ایم سندھو دیش کی راہ میں رکاوٹ ہے، ہم سندھو دیش نہیں بننے دیں گے، الیکشن کمشن سندھ کے حوالے سے جو باتیں ہم تک پہنچ رہی ہیں وہ تشویشناک ہیں، انتخابات سے پہلے تمام حلقہ بندیوں کو درست کیا جانا ضروری ہے۔ سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ چیف الیکشن کمشن پر ہمارا اعتماد تھا مگر اب ان پر ہمارا اعتماد متزلزل ہو گیا ہے۔ نثار درانی پیپلز پارٹی کے عہدیدار کے رشتہ دار ہیں، اعجاز چوہان پیپلز پارٹی کے کارکن بنے ہوئے ہیں۔ ہم نے 13 حلقوں پر اعتراضات جمع کرائے، کسی ایک پر بھی کوئی ایکشن نہیں ہوا، پیپلز پارٹی نے جتنے اعتراضات جمع کرائے سب پر من و عن عمل ہو گیا، کل رات کے ڈی لیمیٹیشن کے نتائج آنے کے بعد ہم الیکشن کمشن پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔ ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ پیپلز پارٹی نے جو کچھ الیکشن کمشن میں جمع کرایا اس پر من و عن عملدرآمد ہوا، نثار درانی اور اعجاز چوہان مکمل طور پر پیپلزپارٹی کو سپورٹ کر رہے ہیں۔