غزہ میں طلم کی نئی داستاں رقم، فلسطینیوں سے غیر امتیازی سلوک بند ہونا چاہئے: پاکستان

اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے غزہ میں ہسپتال، مساجد اور رہائشی علاقوں پر حملوں کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑکاپ28 کانفرنس میں شرکت کے لئے یو اے ای کے دورہ پر ہیں، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کل کانفرنس سے خطاب کریں گے، کانفرنس میں پاکستان ترقی پذیر ممالک کے لئے لاس اینڈ ڈیمج فنڈ کی ضرورت پر روشنی ڈالے گا۔ انہوں نے بتایا کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کرکڑ نے متحدہ عرب امارات اور کویت کے دو طرفہ دورے کیے، انہوں نے متحدہ عرب امارات اور کویت کی قیادت سے دو طرفہ ملاقاتیںکیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاک بھارت کی قیادت کی دبئی میں کوئی ملاقات پلان نہیں ہے، سی پیک کے خلاف کسی بھی دہشتگردی منصوبے کو کامیاب نہیں ہونگے دینگے، سی پیک منصوبے اور اس پر کام کرنے والوں کی حفاظت یقینی بنائیں گے۔ ترجمان نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پر تشویشن ہے، فلسطینیوں کے ساتھ غیر امتیازی سلوک بند ہونا چاہیے، غزہ میں ظلم کی نئی داستان رقم کی گئی، پاکستان نہتے فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مصر رفع کراسنگ کے ذریعے غزہ میں امداد پہنچا رہا ہے، اسرائیل کی ناکہ بندی کے باعث دنیا کو غزہ تک امداد پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم نے دنیا میں فلسطین کے حق میں آواز اٹھائی، فلسطین میں جاری بربریت کی شدید مذمت کرتے ہیں، عالمی برادری فلسطین کی صورتحال پر فوری فیصلہ کن اقدام کرے۔ ممتاز زہرا بلوچ نے مسئلہ کشمیر پربات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، کشمیری عوام کے ساتھ ظلم و زیادتی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے گزشتہ ہفتے برسلز کا دورہ کیا، برسلز میں جی ایس پی پلس سمیت مختلف امور پر غور کیا گیا۔ ترجمان نے افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان طویل عرصے سے مسائل کا شکار ہے، بین الاقوامی کمیونٹی کی ذمہ داری ہے کہ افغان قوم اور حکومت کی ری بلڈنگ میں مدد کرے، افغانستان میں غیر یقینی کی صورتحال پر پاکستان کو ہمدردی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ افغان حکام کی جانب سے پاکستان مخالف بیان پر جواب دینا بھی مناسب نہیں سمجھتے، غیر قانونی طورپر مقیم افغانوں کی واپسی کے عمل سے مطمئن ہیں، غیر قانونی طورپر مقیم افغانوں کی بڑی تعداد رضاکارانہ طور پر واپس جا رہی ہے پاکستان آنے کے لئے افغان شہریوں کو اب ویزہ لینا لازم ہوگا، پاکستان میں دہشتگردی واقعات میں افغان سرزمین کے استعمال ہونے پر تشویش ہے، امید ہے افغان حکام پاکستان کے خدشات پر دہشت گردی میں ملوث ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کرینگے۔

ای پیپر دی نیشن