اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ملک بھر سے انٹرنیٹ سست اور سوشل میڈیا ایپس معاطل ہونے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ انٹرنیٹ کی سست روی اور بندش کے باعث پاکستانی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد مصطفیٰ سید نے کہا کہ وی پی این کی رجسٹریشن کے معاملے پر 30 لاکھ فری لانسرز متاثر ہوں گے اور یہ وہ لوگ ہیں جو 100 سے 200 ڈالر کماتے ہیں، اب انہیں کام ملے گا تو وہ کہیں گے کہ 8 گھنٹے انتظار کریں۔ پی ٹی اے ہمیں اجازت دے گی تو ہم آگے کام کر سکیں گے۔ تو پھر ایسے حالات میں تو کوئی بھی کمپنی انہیں کام نہیں دے گی۔ چیئرمین پاشا کا کہنا تھا وی پی این کی رجسٹریشن اور انٹرنیٹ کے مسائل کے باعث بڑی آئی ٹی کمپنیوں نے ملک سے باہر جانے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔ اس حوالے سے آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا عمومی طور پر ٹیلی کام سیکٹر کا منافع 3 ارب روپے یومیہ ہے لیکن انٹرنیٹ کی سست روی کے باعث ملکی معیشت اور جی ڈی پی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ آئی ٹی ماہرہن کا کہنا ہے کہ ٹیلی کام سیکٹر کا 60 سے 70 فیصد یومیہ منافع 3 جی، 4 جی نیٹ ورک سے جڑا ہے لیکن انٹرنیٹ کی سست روی کی وجہ سے ٹیلی کام سیکٹر بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ گھروں سے کام کرنے والے ہوں یا فری لانسرز، ڈیجیٹل مارکیٹنگ سے وابستہ افراد ہوں یا آن لائن کلاسز لینے والے طالب علم، انٹرنیٹ میں خلل کے باعث سب ہی شدید پریشان ہیں۔ دوسری جانب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان میں انڈسٹری براڈبینڈ استعمال کرتی ہے اور حکومت نے براڈ بینڈ بند نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک بھر میں ڈیٹا سروس مکمل فعال ہے، ڈیٹا سروس پر تمام ایپس 100 فیصد درست کام کر رہی ہیں، موبائل ٹاور پاکستان میں ضرورت سے کم ہیں، اس کی بہتری کیلئے کام کر رہے ہیں۔وزیر مملکت برائے آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے کاروباری صارفین اور فری لانسرز پر زور دیا ہے کہ وہ بلاتعطل وی پی این تک رسائی کے لیے اپنے آئی پیز کا اندراج جاری رکھیں۔ اتوار کو وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی جانب سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت محفوظ مواصلات کی ضرورت سے پوری طرح آگاہ ہے۔