بھارتی نژاد کاش پٹیل سربراہ ایف بی آئی نامزد: امریکی اسٹیبلشمنٹ کو تشویش

Dec 02, 2024

نیویارک (نوائے وقت رپورٹ) امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی نژاد شہری کشیپ کاش پٹیل کو وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کا سربراہ نامزد کر دیا۔ کاش پٹیل بھارتی نژاد شہری ہیں جو پیشے کے اعتبار سے وکیل اور تفتیش کار ہیں۔ ٹرمپ نے ان کے نام کا اعلان کرتے ہوئے کاش پٹیل کو ’’ امریکہ فرسٹ فائٹر‘‘ قرار دیا۔ ٹرمپ نے فرانس میں امریکی سفیر کے لیے چارلس کشنر کے نام کا اعلان کیا ہے۔ چارلس کشنر، ڈونلڈ ٹرمپ کی بڑی بیٹی ایونکا کے شوہر جیرڈ کشنر کے والد ہیں۔ جیرڈ کشنر خود بھی اپنے سسر کے پہلے دورِ حکومت میں مشیر رہ چکے ہیں۔ یاد رہے کہ چارلس کشنر نے ٹیکس کی خلاف ورزیوں کے الزام میں ایک سال جیل میں گزارا تھا۔
واشنگٹن (فیصل ادریس بٹ) نومنتخب امریکی صدر کی جانب سے ایف بی آئی میں بطور ڈائریکٹر کاش پٹیل کی نامزدگی سے امریکی اسٹیبلشمنٹ میں تشویش پائی جارہی ہے کیونکہ ان کی کتاب کو گورنمنٹ گینگسٹرز میں سٹرکچرل سرجری کا ذکر کیا گیا ہے اور امریکی اسٹیبلشمنٹ میں سوچ پائی جارہی ہے کہ کاش پٹیل کی نامزدگی سے اب بڑے پیمانے پر آپریشن ہوسکتا ہے جس کا دائرہ کار بھی وسیع ہو سکتا ہے۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس امر کا اظہار کرچکے ہیں کہ جرنیل کرپشن کرتے ہیں اور ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ اسی وجہ سے امریکی اسٹیبلشمنٹ میں تشویش پائی جارہی کیونکہ کاش پٹیل کی نامزدگی اسی سلسلے کی کڑی سمجھی جارہی ہے۔ جبکہ کاش پٹیل جن کا پورا نام کشف یادیو پٹیل ہے وہ نیویارک میں پیدا ہوئے اور ان کے والدین انڈین بیک گراؤنڈ کے حامل ہیں۔ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں بھی اہم کردار ادا کرچکے ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کو قانونی معاونت بھی فراہم کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے 2020 میں امریکی الیکشن چرانے کا دعوی بھی کیا تھا۔ قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی کابینہ کیلئے نامزد کردہ شخصیات کو بھی امریکہ میں تنقیدی پہلو سے دیکھا جارہا ہے اور بعض کو اسرائیل اور ہندو نواز تصور کیا جارہا ہے۔  تاہم حلف برداری کے بعد ہی واضح ہوسکے گا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کس معاملے پر کیا پالیسیاں اختیار کریں گے۔ سیکرٹری خارجہ کیلئے نامزد مارکو روبیو کو خارجہ امور کا ماہر سمجھا جاتا ہے اور انڈیا کی حمایت کرتے رہتے ہیں۔ جبکہ یہ تو طے ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کے ارکان اسرائیل مخالف نہیں ہیں جبکہ پرو اسرائیل ہونا بھی حیران کن نہیں ہے۔ اسی طرح امریکی انٹیلی جنس کی نئی ڈائریکٹر تلسی گبارڈ بھی ہندو نواز ہیں اور مودی کیساتھ قریبی تعلقات کی حامل ہیں۔ انہوں نے گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام پر  مودی پر امریکہ کی جانب سے ویزا پابندی کی مخالفت اور بڑی غلطی قرار دیا تھا۔ انہوں نے امریکی پارلیمنٹ میں بھگوت گیتا پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھایا تھا۔ 2014 میں نریندر مودی کی دعوت پر ہندوستان کا دورہ کرچکی ہیں۔ 2019 میں ہندوستانی حکومت کے ایک ایونٹ پر مہمان خصوصی بنیں۔ ان کی انتخابی مہم کو بی جے پی کی جانب سے سپورٹ کیا گیا تھا۔ تلسی گبارڈ بیس سال سے امریکی فوج کا حصہ ہیں۔ عراق، کویت اور افریقہ میں بھی تعینات رہی ہیں۔ 2021 میں بنگلہ دیش میں ہندو اقلیت  کے تحفظ کیلئے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش کرچکی ہیں۔ پاکستان بارے منفی بیانات دے چکی ہیں۔ تلسی گبارڈ عہدہ سنبھالنے کے بعد 18 انٹیلی جنس ایجنسیوں کی نگرانی کریں گی۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے مشیر برائے قومی سلامتی مائیک والٹز، سی آئی اے کے چیف جان ریٹکلف بھی ہندو نواز ہیں۔ امریکی نومنتخب صدر کی جانب سے نامزد کردہ شخصیات کی وجہ سے بھارت کو امریکی قیادت سے معاملات نمٹانے میں آسانی ہوگی تو دوسری جانب اس کو چین سے بھی لنک کیا جاسکتا ہے کہ امریکی قیادت چین کو روکنے کی پالیسی بنا نے کیلئے سوچ رکھتی ہے تو دوسری جانب اسرائیل نواز شخصیات کی نامزدگی سے ایران پر سختیاں بڑھنے کا امکان ہے۔ جبکہ پاکستان کیلئے معاملات پہلے کی طرح چلنے کا امکان بھی نہیں ہیں۔ ایک تو پاکستان میں موجود ایک سیاسی جماعت کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ پر لگائی جانے والی امیدوں پر کامیابی کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ البتہ چین کو روکنے کے حوالے سے اگر کوئی پالیسی بنتی ہے تو اس کے لئے امریکا کو پاکستان کی ضرورت ہوگی کیونکہ اب افغانستان میں پاکستان کی ضرورت نہیں رہی۔ تاہم چین اور ایران کے درمیان موجود ہونے کی وجہ سے امریکہ کو ہر صورت پاکستان سے تعلقات کو موثر بنانا پڑیں گے۔

مزیدخبریں