کرم (نوائے وقت رپورٹ) کرم میں سیز فائر ہو گیا۔ قبل ازیں فریقین میں جھڑپوں کے دوران فائرنگ سے مزید 6 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہو گئے۔ کرم پولیس کا کہنا ہے کہ ضلع کے مختلف مقامات پر 11 روز سے فائرنگ اور جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک 130 افراد جاں بحق اور 186 زخمی ہو چکے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے بتایا ہے کہ لوئر کرم کے مختلف مقامات پر سیز فائر کر کے پولیس اور فورسز کے دستے تعینات کیے گئے ہیں جبکہ دیگر علاقوں میں فائر بندی کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔ سماجی راہنما میر افضل خان نے بتایا کہ پارا چنار- پشاور مرکزی شاہراہ سمیت آمدورفت کے راستے 50 روز سے بند ہیں۔ شاہراہوں کی بندش سے اشیائے خورونوش اور ادویات ختم ہوگئی ہیں، جس کے باعث شہری مشکلات کا شکار ہیں۔ دریں اثناء وفاقی وزیر امیر مقام نے کوہاٹ میں جرگے سے خطاب میں مسائل کا حل بات چیت سے نکالنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پی کے حکومت کرم کی صورتحال پر توجہ دے۔ قیام امن کے لئے پی ٹی آئی کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہیں۔ ضلع کرم کے تمام علاقوں میں فائر بندی ہو گئی۔ ڈی سی جاوید اﷲ محسود کے مطابق مورچوں سے مسلح قبائل کو ہٹا دیا گیا۔ پولیس اور فورسز تعینات کر دی گئیں۔ راستے کھولنے اور امن معاہدے کیلئے جرگہ کے ذریعے عمائدین سے بات کی جائے گی۔ کوہاٹ ڈویژن کے عمائدین و پارلیمنٹیرین امن معاہدے کیلئے ضلع کرم آئیں گے۔
کرم: مزید 6 جاں بحق، فائر بندی، پولیس، فورسز تعینات، قبائل کو مورچوں سے ہٹا دیا گیا
Dec 02, 2024